ایران کی 12 اداکاراؤں کو فلموں میں کام سے کیوں روک دیا گیا؟

اتوار 29 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران ایک ایسا ملک ہے جس میں بڑے عرصے سے عورتوں کے پردے اور حجاب پر مسئلے چل رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں کی رہنے والی عورتوں کو بہت سے مسائل بھی جھیلنے پڑ رہے ہیں کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ ایران کی حکومت نے عورتوں پر حجاب کرنے کی سختی بڑھا دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شوبز سے تعلق رکھنے والی 12 خواتین کو ایرانی حکومت نے کسی بھی قسم کے کام سے منع کردیا ہے، اور ان پر پابندی لگا دی ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق یہ عورتوں کے پردے کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

ایران کے ثقافت اور اسلامی رہنمائی کے وزیر محمد مہدی اسماعیلی نے کہا ہے کہ جو ان اصولوں کے خلاف جائے گا، ان کو اس کی سزا بھی ملے گی۔ ان نامور اداکاراؤں میں کتایون ریاحی، ترانہ علیدوستی اور فاطمہ موتم آریہ شامل ہیں جن کو فلموں میں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

1983 سے ایران میں اس معاملے میں بہت سختی کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے بہت سے احتجاج اور مسئلے مسائل کا شہریوں نے سامنا کیا ہے۔ اس قدر سختی کے بعد بہت سی ایرانی عورتوں نے غصے میں آکر بازاروں اور چوراہوں میں ہی حجاب اُتار دیے تھے۔

پچھلے ایک سال میں، بہت سی عورتوں نے ان اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے جس کا پھر ان کو نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں پاس ہونے والے ایرانی قانون میں صاف لکھا گیا ہے کہ جس نے بھی حجاب نہ پہننے کا مسئلہ کھڑا کیا اس کو 10 سال قید کی سزا ہوگی۔

اس صورت حال سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کی حکومت وہاں کے لوگوں پر بہت سخت پابندیاں لگانے کی قائل ہے، اور سختی کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ایران میں وسیع تر سماجی اور سیاسی تناؤ کے درمیان حکومت کی جانب سے لباس کے ضابطے کا سخت نفاذ بھی ہو رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بہت سے شہری ملک کے قوانین اور پالیسیوں میں ذاتی آزادیوں اور اصلاحات کی وکالت کر رہے ہیں۔ ایرانی شہریوں کے مطابق، قانون بہت پرانے خیالات پر مبنی ہیں، اور اس میں جلد سے جلد بدلاؤ کی ضرورت ہے، اور اسی میں ہی معاشرے کی بہتری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp