پاکستان کے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے آج راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چلے نے ایک نیا شیخ رشید احمد بنایا ہے۔ انہوں نے 9 مئی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ ایک لعنتی پروگرام اور گندے لوگوں کا کیا ہوا کام تھا۔
شیخ رشید احمد چلے کے بعد نہ صرف منظر عام پر آئے ہیں بلکہ ان کو عدالتوں سے بھی ریلیف ملنا شروع ہوچکا ہے۔ عدالتی حکمنامہ کے بعد شیخ رشید احمد کی لال حویلی بھی ڈی سیل کردی گئی جبکہ ان کے گھریلو ملازمین بھی واپس آگئے ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ رشید کی وہ گاڑیاں جو پولیس کی تحویل میں تھیں، انہیں واپس کردی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں
یہ پہلا موقع نہیں جب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے 9 مئی واقعہ کی مذمت کی، ماضی میں بھی وہ اس کی مذمت کے ساتھ ساتھ اس واقعہ کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، لیکن آج کی پریس کانفرنس میں انہوں نے 9 مئی اقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی لیکن اس کی تحقیقات کا ذکر نہیں کیا۔
عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد متعدد بار یہ کہتے نظر آئیں ہیں کہ میں نے اسٹیبلیشمنٹ کو یہ کہہ دیا تھا کہ عمران خان اور اسٹیبلیشمنٹ کا میچ پڑا تو میں عمران خان کا ساتھ دوں گا تاہم چلہ کاٹنے کے بعد شیخ رشید احمد نے اسٹیبلیشمنٹ کے کردار کو سراہتے ہوئے آرمی چیف کو بھی خراج تحسین بھی پیش کیا جنہوں نے معیشت کی بحالی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
واضح رہے گزشتہ برس نومبر میں راولپنڈی میں منعقد ہونے والے ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان سمجھتا ہے کہ ملک کی معیشت ڈوب رہی ہے اور جب ملک کی معیشت ڈوب جائے تو ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہماری سیاست ہمیشہ فوج کی رہی ہے اور سب سیاستدانوں کی سیاست بھی فوج کے ساتھ رہی ہے لیکن باہر آکر یہ لوگ اور باتیں کرتے ہیں، ہم نے بھی ان (فوج) کے خلاف بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا، ’ہماری فوج دنیا کی عظیم ترین فوج ہے جنہوں نے یہ کہا ہے کہ ہم سیاست میں حصہ نہیں لیں گے اور یہی ہونا چاہیے، یہ بہت اچھا فیصلہ ہے، قوم توقع رکھتی ہے کہ آپ سیاست میں نہیں آئے۔‘
ایف نائن پارک اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا تھا کہ عمران خان پر امتحان کا وقت آیا ہے، اصلی اور نسلی وہی ہوتا ہے جو مشکل وقت میں اس کے ساتھ کھڑا ہو، مرد کا تب پتہ چلتا ہے جب وہ سچ کے ساتھ کھڑا ہو اور عمران خان آج کا سچ ہے۔‘