بالی وڈ فلم ’جب وی میٹ‘، 16 سال بعد بھی لوگ دیکھتے ہیں، کیوں؟

بدھ 1 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‘امتیاز علی کی ہدایت کاری میں بننے والی بالی وڈ فلم ’جب وی میٹ’ کو ریلیز ہوئے 16 سال ہو چکے ہیں لیکن اتنے سال گزرنے کے باوجود یہ فلم ہر عمر کے لوگوں کی پسندیدہ ہے، لوگ اب بھی اپنی فیملی کے ساتھ یہ فلم دیکھتے ہیں کیوں کہ یہ سدا بہار فلم ہے۔

17 سالہ جی شروتی نائیڈو نے بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ ’میں یہ فلم 10 ہزار بار دیکھنے کو تیار ہوں، میں اس کی ہارڈ فین ہوں، ہر کوئی اس کا فین ہے۔‘
فلم کے ہدایت کار امتیاز علی نے کہا ہے کہ وہ خود حیران تھے کہ اس فلم نے ناظرین کو اتنے برسوں تک کیسے اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔

بنگلور کی 22 سالہ ثریا کہتی ہیں کہ انہوں نے کبھی بھی ’جب وی میٹ‘ کو دوبارہ دیکھنے کا موقع نہیں گنوایا۔

امتیاز علی کا کہنا ہے کہ ‘سچ پوچھیں تو میں عام طور پر فلمیں نہیں دیکھتا، میں کام کے دوران فلموں کے جوک باکس کو سننا پسند کرتا ہوں۔ لیکن جب وی میٹ اور ویوا میری پسندیدہ ہیں، جب یہ دونوں فلمیں چل رہی ہوں تو میں واش روم میں بھی نہیں جاتا، یہ دونوں کسی نہ کسی طرح میری حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔‘

31 سالہ نتن کوٹیال نے کہا ہے کہ جب بھی یہ فلم نشر کی جاتی ہے تو وہ اسے دیکھتے ہیں، فلم کا سب سے یادگار سین جب ایک ناراض انشومن (ترون اروڑا) آدتیہ (شاہد کپور) سے شکایت کرتا ہے کہ اسے کس طرح گھسیٹا جا رہا ہے، ترون ارونا کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ گیت کے خاندان کے کھیت دیکھے لیکن ترون ارونا کہتے ہیں کہ ’اسے کیوں کھیت دیکھنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔‘

60 سال سے زیادہ عمر کے جینتی سنگھ جو سابق ماہر تعلیم ہیں، کہتے ہیں کہ ’جب وی میٹ ایک بہترین احساس اور سکون آور فلم ہے، اگر آپ کا موڈ خراب ہو تو یہ آپ کی روح کو بلند کر دیتی ہے۔‘

یہ تمام بیانات سوال پیدا کرتے ہیں کہ امتیاز علی کی اس فلم میں ایسا کیا ہے جس نے ڈیڑھ دہائیوں سے سامعین کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے؟
فلمساز امتیاز علی خود بھی بے خبر ہیں کہ اتنے سال بعد بھی لوگ یہ فلم کیوں دیکھ رہے ہیں۔

امتیاز علی نے کہا ہے کہ ’یہ فلم اس وقت ایک سیلف انٹرٹینمنٹ چیز کی طرح لکھی گئی تھی۔ میری پہلی فلم (سوچا نہ تھا) کو بننے میں 5 سال لگے اور ان 5،4 سالوں میں مجھے خود کو مصروف رکھنا پڑا، اسی دوران میں نے اس فلم کا اسکرپٹ تیار کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ فلم کی کہانی کے بارے میں ہمیشہ شرمندہ تھے، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ یہ فلم کچھ بھی نہیں ہے، وہ اسے کس طرح بیچ سکتے ہیں؟ ان کا خیال تھا کہ یہ اداکاری اور پروڈیوسنگ کے لحاظ سے مسترد شدہ فلم ہے۔

یہ بھی پڑھیں :سجل علی نے کرینہ کپور کے مشہور کردار’پو‘ کو نئے انداز میں پیش کردیا

’یہ کافی حیران کن ہے کہ اس فلم کے شروع میں اتنے مداح نہیں تھے لیکن بعد میں یہ اب تک کی سب سے پسندیدہ فلم بن گئی، ہوسکتا ہے کہ یہ وہ تمام خود اثباتی ڈائیلاگ ہوں یا یہ کہ کرینہ کپور کا کردار گیت اتنا جاندار تھا کہ اس کی توانائی پوری فلم پر اثرچھوڑ گیا، یا ہو سکتا ہے کہ لوگ فلم سے زیادہ اس لیے منسلک ہوں کہ جاننا چاہتے ہوں کہ گیت کا کیا مطلب ہے؟ گیت کو اچھے کردار میں پیش کیا گیا تھا، اس کردار کو ہر کسی نے پسند کیا‘۔

اداکار پون ملہوترا نے جب وی میٹ میں گیت کے چچا کا کردار ادا کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘شائقین نے انہیں بتایا ہے کہ ‘فلم (جب وی میٹ) جہاں سے بھی چلنے لگتی ہے وہ دیکھتے ہیں’۔

‘وہ (شائقین) سوچتے ہیں کہ یہ ایک اچھی فلم ہے، لوگوں نے انہیں بتایا ہے کی کسی دن وہ پریشان ہوں تو انہوں نے جب وی میٹ کی ڈی وی ڈی رکھی ہوئی ہے جسے وہ دیکھنا شروع کر دیتے ہیں کیوں کہ فلم میں بہت سارے پیغامات شامل ہیں۔‘

پون ملہوترا نے مزید بتایا کہ مداحوں نے انہیں بتایا ہے کہ انہوں نے ’جب وی میٹ‘ فلم ’شعلہ‘ سے بھی زیادہ بار دیکھی ہے۔

پون ملہوترا نے انکشاف کیا کہ ایک سکھ ڈاکٹر جس کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں، نے ایک بار جب ’وی میٹ‘ کی ٹیم کی ایک سردار کی مستند تصویر کشی کے لیے تعریف کی تھی۔ ڈاکٹر نے کہا کہ ‘پوری کمیونٹی اس کے لیے آپ کی مقروض ہے، ہندی فلموں میں ایک حقیقی سکھ کی طرح کی نمائندگی کرنے کے لیے۔’

جب وی میٹ کا موازنہ اکثر سپر اسٹار شاہ رخ خان اور کاجول کی فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ سے کیا جاتا ہے۔ صرف محبت کی کہانی کے زاویے کی وجہ سے نہیں اس حقیقت کی وجہ سے کہ ہندوستانی ریلوے کا ادارہ دونوں میں اتنا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اداکار شاہد کپور نے بالی ووڈ ہنگامہ کے ساتھ انٹرویو میں ’جب وی میٹ‘ کو اپنی ’ دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : جمائما نے پاکستان کی حسین یادوں کو فلم میں سمو دیا

بھارتی تجزیہ کار اور فلموں کے نقاد ترن ادرش نے کہا ہے کہ وہ آرام دہ گھڑی میں ’جب وی میٹ‘ دیکھتے ہیں، اس کا میوزک دل والے دلہنیا لے جائیں گے کی طرح ہے، کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کے دماغ سے کبھی نہیں نکلتیں۔‘

کرینہ کپور جنہوں نے اس فلم میں گیت کا کردار ادا کیا، کو ’جب وی میٹ‘ سے کچھ خاص امید نہیں تھی۔ کرینہ کپور نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ انہیں جب وی میٹ سے زیادہ امید نہیں تھی، اس کے بجائے وہ اپنی توانائیاں ٹیشن پر مرکوز کر رہی تھیں، لیکن ٹیشن باکس آفس پر ناکام ہو گئی کیوں کہ اس فلم کو مداحوں کا وہ پیار نہیں ملا جو ’جب وی میٹ‘ کو ملا۔

امتیاز علی نے انکشاف کیا ہے کہ ‘شاہد کپور نے فلم کی کہانی کو بہت پسند کیا، وہ واحد شخص تھا جس کا خیال تھا کہ یہ ایک اچھی فلم ہوسکتی ہے۔’

پون ملہوترا نے شاہد کی اداکاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ‘مصنف کا حمایت یافتہ کردار تو کرینہ کا ہے، شاہد کے لیے یہ کردار ادا کرنا مشکل تھا، فلم میں شاہد کپور کی ایک بہت ہی لطیف پرفارمنس تھی جو ان کی بہترین اداکاری والی فلموں  میں سے ایک تھی۔ ‘

امیتیاز علی کہتے ہیں کہ ‘اتنے سال ہو گئے ہیں، لیکن آج بھی مجھے لگتا ہے کہ یہ فلم سب سے زیادہ میری تھی اور اب مجھے لگتا ہے کہ یہ مجھ سے زیادہ لوگوں کی ہے، لوگ میرے پاس آتے ہیں اور مجھے فلم کا حوالہ دیتے ہیں اور یہ کبھی کبھی شرمناک ہوتا ہے کیونکہ مجھے فلم اچھی طرح سے یاد نہیں ہے، یہ ایک اچھا احساس ہے، یقیناً اس کا کوئی کریڈٹ نہیں لے سکتا، یہ وہی ہے اور یہ میرے ذریعے ہوا.‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp