عام انتخابات کے لیے 8 فروری کی تاریخ پر سیاسی جماعتوں کا کیا ردعمل ہے؟

جمعرات 2 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے ملک بھر میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کو آج ہی عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے 8 فروری کی تاریخ مقرر کر چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدر اور دیگر کے ساتھ مشاورت کے بعد کل سپریم کورٹ کو عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کے سپریم کورٹ میں مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ الیکشن فروری کے دوسرے ہفتے تک ہوں گے، اس سے پہلے الیکشن کمیشن جنوری کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر چکا تھا۔

تاریخ کے ساتھ الیکشن شیڈول جاری ہونا چاہیے، پاکستان پیپلز پارٹی

عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان پر تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے عام انتخابات کی تاریخ پر مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو صرف عام انتخابات کی تاریخ نہیں دینی چاہیے بلکہ پورا الیکشن شیڈول جاری کرنا چاہیے، بہت بہتر ہوتا کہ اگر الیکشن کمیشن آئینی طریقے سے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرتا، امید ہے کہ اب الیکشن کمیشن انتخابات کا شیڈول بھی جاری کرے گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پہلے ہی کہہ چکی تھی کہ الیکشن کمیشن فروری میں ہوں گے، پیپلز پارٹی ہمیشہ چاہتی تھی کہ الیکشن آئین کے مطابق 90 روز کے اندر ہوں، نگراں کابینہ اور غیرمنتخب نمائندوں کا یہ اختیار نہیں کہ وہ 90 روز سے زائد ملک کو چلائیں، الیکشن 90 روز میں ہی ہو جانے چاہئیں تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انشاءاللہ 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات ہوں گے، عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان تمام سیاسی جماعتوں کی جیت ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سے آواز اٹھائی ہے کہ عام انتخابات وقت پر ہوں۔

ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے، الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہے اور الیکشن کمیشن نے 8 فروری کی تاریخ بہت سے معاملات کو سوچ سمجھ کر دی ہوگی، مسلم لیگ ن عام انتخابات کے لیے تیار ہے اور پارٹی نے ملک بھر میں پارٹی ٹکٹ کے امیدواروں سے درخواستیں طلب کر لی ہیں۔

ن لیگ کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے لیے 8 فروری کی تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے، عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان سپریم کورٹ سے ہونا عدل کے نظام کے لیے بھی اچھا سمجھا جائے گا، اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں بتائی گئی 8 فروری کی تاریخ کو الیکشن کرا دے، الیکشن کمیشن کو 8 فروری سے قبل تمام تیاریاں مکمل کر کے عام انتخابات کرانا ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ دیا، پاکستان تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آج تاریخی فیصلہ دیا ہے جس سے پاکستانی عوام کا دل خوش ہوا ہے، عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بہت سی باتیں کی جارہی تھیں، بعض لوگ یہ بھی کہتے تھے کہ پتہ نہیں عام انتخابات ہوں گے یا نہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر الیکشن ہوا بھی تو 2025ء میں ہوگا، لیکن اس پریشانی کے عالم میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے جس پر 8 فروری کی تاریخ تجویز کی گئی۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی شروع دن سے عام انتخابات کے انعقاد کی بات کرتی رہی ہے، پی ٹی آئی کافی عرصے سے انتخابات کے انعقاد کی تاریخ مانگ رہی تھی، عام انتخابات کی تاریخ سامنے آنے کے بعد ملک میں جاری سیاسی و معاشی بحران کم ہو جائے گا، سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ الیکشن 90 دن میں ہونا چاہئیں تھے، الیکشن کی تاریخ دینا صدر ہی کی ذمہ داری ہے کیونکہ انہوں نے قومی اسمبلی تحلیل کی تھی، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ صدر کی جانب سے تجویز کی گئی تاریخ پر شیڈول جاری کرے۔

عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان خوش ٓآئند ہے، متحدہ قومی موومنٹ

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما امین الحق نے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے ردعمل میں کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی اور عوامی جماعت ہے، ایم کیو ایم عوام کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھتی ہے، عوام چاہتی ہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کو فوری ممکن بنایا جا سکے، ایم کیو ایم 8 فروری کو ملک بھر میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کو خوش آئند سمجھتی ہے اور امید کرتی ہے کہ الیکشن کمیشن اس روز ملک بھر میں صاف اور شفاف انتخابات کرائے گا، ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے جمہوری روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے عام انتخابات کا انعقاد وقت پر ہونا چاہیے، ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ عام انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ فرام کی جانی چاہیے۔

یہ مجوزہ تاریخ ہے، حتمی تاریخ کا اعلان صدر سے مشاورت کے بعد ہوگا، جمعیت علما اسلام

جمیعت علما اسلام کے رہنما سینٹر کامران مرتضیٰ نے عام انتخابات کے اعلان کے حوالے سے کہا کہ 8 فروری کی تاریخ ابھی مجوزہ ہے، عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان صدر سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا، آئین کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان صدر نے کرنا ہوتا ہے تاہم وہ وقت پر تاریخ کا اعلان نہیں کرسکے، الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ کا حتمی فیصلہ نہیں کر سکتا۔

ہمیں اب بھی الیکشن کمیشن کی نیت پر شک ہے، عوامی نیشنل پارٹی

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ ہماری پارٹی کو الیکشن کمیشن کی نیت پر اب بھی شک ہے، الیکشن کمیشن نے 8 فروری کی تاریخ تجویز کی ہے تاہم  وہ سپریم کورٹ میں جا کر کہیں گے کہ ہم تو 8 فروری کو انتخابات کرانا چاہتے ہیں لیکن سیاسی جماعتیں اس پر متفق نہیں ہیں اور لوگ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں اپیلوں پر گئے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن عام انتخابات میں تاخیر چاہتا ہے، الیکشن کمیشن کی اگر نیت ٹھیک ہوتی تو وہ حلقہ بندیوں میں رد و بدل نہ کرتے۔

اے این پی رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر قومی اسمبلی کی نشستوں کو زیادہ یا کم نہیں کر سکتا تو اس کو پرانی حلقہ بندیوں کے تحت ہی انتخابات کرانے چاہئیں تھے، اے این پی سمجھتی ہے کہ الیکشن کمیشن اب بھی انتخابات میں تاخیر کرے گی، عام انتخابات 90 روز میں نہ ہونے سے ملک میں ایک سیاسی بحران ہے، اس وقت پارلیمنٹ موجود نہیں ہے، ملک میں کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی، سپریم کورٹ کو چاہیے کہ وہ الیکشن کمیشن سے صرف تاریخ نہ لے بلکہ عام انتخابات کا شیڈول بھی لے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp