آرٹیفیشل انٹیلیجینس (اے آئی) پر مبنی چیٹ جی پی ٹی جیسی ٹیکنالوجی تیار کرنے کی لاگت کا اندازہ لگانا آسان نہیں مگر مائیکروسوفٹ، اوپن اے آئی اور گوگل جیسے معروف ٹیک ڈویلپرز نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے اے آئی ٹولز کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں مہنگے سیمی کنڈکٹرز کے علاوہ پانی کا بے تحاشہ استعمال کیا جارہا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کہاں تیار ہوا؟
بہت کم لوگوں کو اس بات کا پتا ہے کہ اوپن اے آئی کے جدید ترین لینگویج ماڈل جی پی ٹی 4 کو بنانے کے لیے امریکی ریاست آیووا کے 2 دریاؤں کا پانی استعمال کیا گیا وہ بھی صرف اس لیے کہ سپرکمپیوٹر اپنے اے آئی سسٹم کو انسانی تحریر کی نقل کرنا سکھا سکے۔
مزید پڑھیں
مائیکروسوفٹ کے ایک اعلیٰ ایگزیکٹو نے دوران تقریر بتایا کہ بڑی ٹیک کمپنیاں عموماً اپنی ٹیکنالوجی سے متعلق تفصیلات کو خفیہ رکھتی ہیں، آئیووا میں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ جی پی ٹی 4 کو ڈیس موئنز میں مکئی کے کھیتوں کے قریب تیار کیا گیا تھا۔
بجلی کا استعمال
کسی بھی بڑے لینگویج ماڈل کو بنانے کے لیے بجلی کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جو بہت زیادہ حرارت کا باعث بنتی ہے، ڈیٹا سینٹرز کو گرمیوں میں ٹھنڈا رکھنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
مائیکروسوفٹ کا اعتراف
مائیکروسوفٹ نے اپنی تازہ ترین ماحولیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2021ء سے 2022ء تک اس کی عالمی سطح پر پانی کی کھپت میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے (تقریباً 1.7 بلین گیلن یا 2,500 اولمپک سائز کے سوئمنگ پولز سے زیادہ)، یہ گزشتہ برسوں میں اے آئی سے متعلقہ تحقیق میں استعمال ہونے والی بجلی سے کہیں زیادہ ہے۔
5 سے 50 سوال کا سلسلہ اور پانی کا خرچ
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ریور سائیڈ کی ایک محقق شاؤلی رین نے رواں برس کے آخر میں اپنے شائع کیے جانے والے ایک مقالے میں بتایا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے آپ جب بھی 5 سے 50 سوالات کا سلسلہ شروع کرتے ہیں تو وہ اس کے لیے آدھا لیٹر پانی استعمال کرتا ہے، اس رینج کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ اس کے سرور کہاں واقع ہیں اور موسم کیسا ہے۔
رین نے کہا، ’بیشتر لوگ چیٹ جی پی ٹی کے تحت وسائل کے استعمال سے واقف نہیں ہیں اس لاعلمی کے باعث ہم وسائل کو محفوظ کرنے میں مدد نہیں کر سکتے‘۔
رپورٹ کے مطابق گوگل نے 2021ء سے 2022ء کے دوران پانی کے استعمال میں 20 فیصد اضافہ کیا، تشویش کی بات تو یہ ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی بنانے والے ڈیٹا سینٹرز میں پینے کا صاف پانی استعمال کیا جاتا ہے۔