سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے فوجی عدالتوں کو غیرقانونی قرار دینے پر شہدا کے لواحقین میدان میں آ گئے ہیں اور عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوجی عدالتیں بحال کی جائیں۔
شہدا کے لواحقین نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
لواحقین شہدا نے کہاکہ شہدا کے خاندانوں نے بہت دکھ اٹھائے ہیں، اگر فوجی عدالتوں کو بحال نہیں کیا جاتا تو یہ شہدا کے خون کے ساتھ مذاق ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے ذریعے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی نہ کی جائے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیرقانونی قرار دینے سے بلوائیوں کو سہولت مل سکتی ہے۔
لواحقین نے کہاکہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، ہم سیکشن ٹو ون ڈی کی بندش سے دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ ہم پیر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہدا کا لہو کسی صورت رائیگاں نہیں جائے گا۔ دہشتگرد کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں، سیکشن ٹو ون ڈی کو فوراً نافذ کیا جائے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 23 اکتوبر کو سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے 4 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکے گا، عدالت عظمیٰ نے ان تمام ملزمان کا عام فوجداری عدالتوں میں ٹرائل کرنے کا حکم دیا۔