ایک شادی شدہ خاتون اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے جرمنی گئی اور 8 سال گزر جانے کے باوجود واپس نہ آئی جس پر اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی۔
تفصیلات کے مطابق خاتون فیروزے آغا کے شوہر ڈنشا بیجون نے سندھ ہائیکورٹ میں پارسی میرج اینڈ ڈیوارس ایکٹ کے تحت طلاق کی استدعا کی تھی، عدالت نے دونوں کی رضامندی کے بعد طلاق منظور کرلی ہے۔
کبھی طلاق کا نہیں سوچا تھا، شوہر
شوہر ڈنشا بیجون کی سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست کے مطابق ان کی شادی 8 مارچ 2015 کو فیروزے آغا کے ساتھ ہوئی، شادی پارسی میرج ایکٹ کے تحت طے پائی۔
مزید پڑھیں
شوہر نے درخواست میں بتایا کہ اس کی اہلیہ 2 اگست 2016 کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے جرمنی چلی گئی، اس دوران وہ اپنی اہلیہ سے رابطے میں رہے، کبھی علیحدگی کا نہیں سوچا تاہم دور رہنے کے بعد آخر کار اہلیہ نے علیحدگی پر اصرار کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ طلاق کے دعوے پر ڈنشا بیجون کی اہلیہ فیروزے آغا کو جرمنی میں نوٹس بھیجا گیا، خاتون نے اپنا جوابی حلف نامہ قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینک فورٹ کے ذریعے بھیجا۔
ایسی شادی کو جاری نہیں رکھا جا سکتا جس کی کوئی بنیاد نہ ہو، اہلیہ
خاتون فیروزے آغا نے اپنے جواب میں لکھا کہ وہ گزشتہ 3 سال سے شوہر سے الگ جرمنی میں رہ رہی ہیں، ان کا واپسی کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ ایسی شادی کو جاری رکھنے کے لیے تیار نہیں جس کی کوئی بنیاد نہ ہو۔
خاتون نے مزید کہا کہ انہیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں۔ اگر عدالت ان کے شوہر کی طلاق کے دعویٰ کو منظور کر لے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ پارسی میرج ایکٹ کے تحت 7 مندوبین کو درخواست کی کارروائی کا حصہ بنایا گیا، مندوبین کو سندھ حکومت کی جانب سے مقرر کیا گیا تھا جنہوں نے دونوں فریقین کے موقف سنے اور طلاق کی منظوری دی لہٰذا عدالت شوہر کی طلاق کی درخواست منظور کرتی ہے۔