پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما اور سائفر کیس میں عمران خان کی وکالت کرنے والے بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ عمران خان جیل سے الیکشن لڑ سکتے ہیں، ان پر کوئی قدغن نہیں۔
’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو سنائی گئی سزا کی بنیاد پر ان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات تو ہوں گے لیکن ہم نے پہلے ہی ایک درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہوئی ہے کہ چونکہ عمران خان کو سنائی گئی سزا معطل ہو گئی ہے لہٰذا ان کے سزا یافتہ ہونے کا اسٹیٹس بھی ختم کیا جائے۔
کیا عمران خان جیل سے الیکشن لڑ سکتے ہیں؟ وکلاءتحریک کے پیچھے کون؟ بیرسٹر علی ظفر نے کا وی نیوز کو اہم انٹرویو@FPasha807 @SyedAliZafar1#Elections2024 #WENews #ImranKhan pic.twitter.com/PRv1unVZ9J
— WE News (@WENewsPk) December 20, 2023
بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ سائفر کیس کی کارروائی روزانہ کی بنیاد پر چل رہی ہے اور اس میں بھی حقیقت سامنے آ جائے گی، صرف ٹرائل چلنے کی صورت میں کسی کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ سیاسی رہنماؤں کے جیل سے الیکشن لڑنے کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔
عمران خان میانوالی، لاہور اور اسلام آباد سے الیکشن لڑیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے چیف الیکشن کمشنر پر تحفظات درست ہیں لیکن یہ ٹائمنگ ٹھیک نہیں کیونکہ اگر وہ مستعفی ہو جاتے ہیں تو انتخابات 8 فروری سے آگے چلے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ وکلا کو بالکل سیاسی معاملات میں آگے آنا چاہیے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد، لاہور اور میانوالی سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران خان کے الیکشن لڑنے کے فیصلے پر قانونی ماہرین کی رائے میں تضاد ہے، کچھ کے مطابق وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں جبکہ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد الیکشن لڑنے کے لیے اہل نہیں رہے۔