سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کو 14، 14 برس قید بامشقت کی سزا سنادی گئی ہے۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سنایا۔
سابق وزیراعظم عمران خان 5 اگست سے جیل میں قید ہیں لیکن ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو آج پہلی مرتبہ کسی کیس میں سزا کے بعد گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سزا سناتے وقت عمومی طور پر ملزم کو عدالت کے اندر سے ہی گرفتار کر لیا جاتا ہے تاہم احتساب عدالت کے جج نے دونوں ملزمان کی عدم موجودگی میں سزا سنائی اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کے وکلا کا انتظار نہیں کیا۔
مزید پڑھیں
سزا کے بعد نیب کی جانب سے سابق خاتون اول کو گرفتار کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جا رہی تھیں لیکن بشریٰ بیگم نے اڈیالہ جیل جا کر خود گرفتاری پیش کردی۔
سابق خاتون اول ہمیشہ سے خبروں کا حصہ رہی ہیں لیکن ان کی جانب سے کسی موقع پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ عدالتی کارروائی کے دوران بھی بشریٰ بی بی عمران خان کے علاوہ کسی سے بات چیت نہیں کرتی تھیں اور بعض اوقات اپنی گاڑی میں بیٹھ کر عدالتی کارروائی ختم ہونے کا انتظار کرتی رہتیں۔
بشریٰ بی بی عمران خان کی زندگی پر کیسے اثر انداز ہوئیں؟
بشری بی بی ایک گھریلو خاتون ہیں اور وہ عمران خان سے شادی کے بعد اپنے شوہر کی رہائش گاہ بنی گالہ اور زمان پارک آنے والے مہمانوں کے لیے مہمان نوازی کے انتظامات کرتے دکھائی دیتی تھیں۔
عمران خان کے حوالے سے یہ بات زبان زد عام تھی کہ وہ آنے والے مہمانوں کے لیے چائے اور پانی سے زیادہ تواضع نہیں کرتے البتہ بشریٰ بی بی سے شادی کے بعد زمان پارک آنے والے مہمانوں کے لیے خشک میوہ جات سے تواضع کی جاتی تھی اور بنی گالہ میں بھی مہمان نوازی کا بندوبست ہوتا تھا۔
بشریٰ بی بی سے شادی کے بعد عمران خان کی بنی گالہ کی رہائش گاہ میں کافی زیادہ تبدیلیاں ہوئیں جس میں مسجد کی تزئین و آرائش اور رہاش گاہ کو صرف خصوصی مہمانوں کے لیے محدود کردیا گیا تھا۔ اسد عمر، شیریں مزاری اور زلفی بخاری کا شمار ان چند لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ تک جانے کی اجازت تھی۔