سابق صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ملک کو جوڑا جائے۔ اگر مجھ پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانا ہے تو ویلکم، چلائیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عارف علوی نے کہاکہ میں نے ہمیشہ کوشش کی کہ ملک کو جوڑا جائے، پاکستان کو جوڑنے کے لیے سب سے بڑی بات بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہے۔ عوام نے جس کو مینڈیٹ دیا ہے اسے تسلیم کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ میں پاکستان کی بات کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا، ملک کو جوڑ دیا جائے تو ترقی کرنا شروع کر دے گا۔
سابق صدر نے کہاکہ پاکستان کو جوڑنے کے لیے ضروری ہے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی شخصیات کردار ادا کریں۔
عارف علوی نے کہاکہ ملک میں سیاسی کشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ کیونکہ کچھ سالوں سے معیشت زوال کا شکار ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں نے آئین کی پاسداری کی، سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جلد ملاقات کروں گا۔ مجھ پر غیرآئینی اقدامات کا الزام لگانے والے عدالتوں میں جائیں۔
انہوں نے کہاکہ میری پارٹی کا اصول تھا کہ کرپشن کے خلاف رہوں اور میں اس پر کاربند رہا، انصاف کا تقاضا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کی جائیں۔
عارف علوی نے کہاکہ عمران خان جیسا دیانتدار اور پاکستان کے ساتھ وفادار شخص نہیں دیکھا۔
’عمران خان کو کہا تھا پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تحلیل نہ کریں‘
ایک سوال کے جواب میں سابق صدر مملکت نے کہاکہ عمران خان کو مشورہ دیا تھا خیبرپختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیاں تحلیل نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر عمران خان نے کہا تھا کہ میرٹ ترجیح ہونی چاہیے۔
عارف علوی نے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس نہیں بھیجنا چاہیے تھا اور یہ عمران خان کا بھی خیال تھا۔
عارف علوی نے کہاکہ میرے پاس سائفر بھیجا گیا تھا اور میں نے دیکھا۔ صدر حلف اٹھاتا ہے کہ اسے اگر کوئی راز پتا چلتا ہے تو وزیراعظم کی اجازت کے بغیر سامنے نہ لائے، جبکہ وزیراعظم کا حلف کہتا ہے کہ اسے اگر کوئی راز پتا چلتا ہے تو وہ اسے عوام کے مفاد میں سامنے لائے۔
’عمران خان میرا لیڈر تھا، ہے اور رہے گا‘
انہوں نے کہاکہ عمران خان میرا لیڈر تھا، ہے اور رہے گا، حالیہ انتخابات کے بعد اجلاس بلانے کے لیے سمری ملی تو میں نے کہاکہ پہلے مخصوص نشستوں کا فیصلہ کرلیں۔
انہوں نے کہاکہ معاشی صورتحال کی بہتری کے لیے عوام کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا، موجودہ حالات میں آئی ایم ایف ڈائریکٹر کو بھی یہاں لگا دیں تو حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔