وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے صوبے بھر میں قیدیوں کے لیے 3 ماہ سزا کی معافی اور155 قیدیوں کی رہائی کا اعلان کردیا۔
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے سنٹرل جیل کوٹ لکھپت میں افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کیا ہے۔ انہوں نے قیدیوں کے ساتھ افطاری کی۔
انہوں نے کہاکہ مخیر حضرات کے اشتراک سے 15 کروڑ روپے دیت ادائیگی کے بعد 155 قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ آج سنٹرل جیل آتے ہوئے خود قید میں گزارا ہوا وقت یاد کررہی تھی۔ ہم سزائے موت کی چکی میں بند تھے اور کڑے وقت کا سامنا کیا۔
مریم نواز نے کہاکہ میرے والد بھی اسی جیل میں بند تھے مگر ملاقات کی اجازت نہیں تھی، ہفتے میں ایک بار ملنے دیا جاتا تھا۔ قیدیوں کی مشکلات کا اندازہ ہے، ان کے مسائل اور کھانے پینے کے نظام میں بہتری لائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ پورے پنجاب کی جیلو ں میں ویڈیوکال کی سہولت بہت جلد فراہم کر دی جائے گی۔
جب جیل میں تھی تو سوچتی تھی کیا قصور کیا ہے
انہوں نے کہاکہ جب میں جیل میں قید تھی تو خود سے سوال کرتی تھی کہ میں نے ایسا کیا کیا؟ جو میں جیل میں ہوں اور پھر جائے نماز پر بیٹھ جاتی تھی۔ اپیل کے انتظار میں تھی کہ پتا چلا جج 3 ہفتے کی چھٹی پر چلا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ اڈیالہ جیل میں کینسر کی مریضہ والدہ سے بات نہیں ہوسکتی تھی، گھڑی پر دیکھ دیکھ کر بچوں سےبات کیا کرتی تھی۔
انہوں نے کہاکہ مجھے قید کے وقت اپنی 15 سالہ چھوٹی بیٹی کی بہت فکر تھی اس نے بھی مشکل وقت گزارا۔ والدکو عدالت میں کسی نے والدہ کی طبیعت خراب ہونے کا بتایا ان کے کہنے کے باوجود کسی نے بات تک نہ کرائی۔
نظام عدل میں کمزورویوں کی وجہ سے بیگناہوں کو جیل کاٹنا پڑتی ہے
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہاکہ نظام عدل میں کمزوریوں کی وجہ سے بے گناہوں کو بھی جیل کاٹنا پڑتی ہے۔ جیل کے نظا م میں بہتری او ر قیدیوں کے لئے ممکنہ آسانیاں ضرور لائیں گے۔
انہوں ںے کہاکہ جیل میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں تاکہ ہر قیدی کو معاشرے کا مفید شہری بنائیں۔ قیدیوں کو جیلوں میں ہنر سکھا کر اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ دیت کی ادائیگی کا عمل مکمل ہونے کے بعد قیدی روزے اور عید گھر گزار سکیں گے۔ دعا ہے کہ نظام عدل میں بہتری آئے تاکہ کوئی بے گناہ جیل نہ پہنچے۔
اس موقع پر صوبائی مشیر پرویز رشید، صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ زاہد بخاری، چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ، اسپیشل سیکریٹری داخلہ، آئی جی جیل خانہ فاروق نذیر اور دیگر متعلقہ حکام بھی ہمراہ تھے۔