جمعیت علما اسلام ف کے کوٹے پر بننے والی ایم این اے صدف احسن اپنے ہی قائد مولانا فضل الرحمان کو غلط ثابت کرکے اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔
مزید پڑھیں
عام انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کا اعلانیہ جاری کیا تو جے یو آئی نے اپنی ہی جماعت کی خاتون ایم این اے کو اجنبی قرار دے دیا اور الیکشن کمیشن میں درخواست دی کہ صدف احسن نامی خاتون کا نام ان کی ترجیحی فہرست میں شامل نہیں تھا اور یہ کہ الیکشن کمیشن نے ان کے کوٹے پر کسی اجنبی خاتون کو شامل کرلیا ہے۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے 11 مارچ کو صدف احسن نامی خاتون کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے الیکشن کے نام اپنی شکایت میں بتایا کہ انہوں نے صدف احسن نامی خاتون کا نام نہیں دیا تھا۔ ان کی فہرست میں نمبر 3 پر صدف یاسمین کا نام تھا جنہوں نے کاغذات بھی جمع نہیں کرائے۔ مولانا فضل الرحمان نےمذکورہ اجنبی خاتون کے حوالے سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے صدف احسن کو ڈی نوٹیفائی کیا اور 11 مارچ کو اس کا باقاعدہ اعلانیہ بھی جاری کر دیا تھا۔
’میں جے یو آئی کا حصہ ہوں‘
الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے بعد صدف احسن خاموش نہیں رہیں اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ جے یو آئی کا حصہ ہیں اور ترجیحی فہرست میں شامل تھیں۔ صدف احسن نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ ان کا نام ترجیحی فہرست میں شامل تھا۔ صدف احسن کے مطابق نمبر 3 پر ان کا نام تھا جبکہ صدف یاسمین ان کی والدہ کا نام ہے جو جے یوآئی کی سرگرم رکن ہیں۔ عدالت نے صدف الیکشن کی درخواست منظور کرکے الیکشن کمیشن کے 11 مارچ کے اعلانیے کو کالعدم قرار دے دیا اور صدف احسن کو جے یو آئی کے کوٹے پر خیبر پختونخوا سے رکن اسمبلی بحال کردیا۔
صدف احسن کون ہیں اور ان کا تعلق کہاں سے ہے؟
جے یو آئی صدف احسن کو اجنبی قرار دے رہی ہے اور فہرست میں ان کا نام کیسے شامل ہوا اس بات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔
تاہم صدف احسن نے پشاور ہائی کورٹ کے سامنے مؤقف اپنایا ہے کہ ان کا تعلق جے یو آئی سے ہی ہے اور ان کی والدہ بھی جماعت کی سرگرم رکن ہیں۔
جے یو آئی کے ایک رکن نے بتایا کہ صدف احسن کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت سے ہے اور اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صدف احسن کا خاندان جے یوآئی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ قیادت نے صدف یاسمین کا نام دیا تھا لیکن انہوں نے اپنی جگہ اپنی بیٹی کا نام دے دیا جس پر اختلاف پیدا ہوا۔
جے یو آئی رکن نے کہا کہ فہرست میں ان (والدہ) کا نام شامل ہونے کے باجود انہوں نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے اور اسی نام پر ان کی بیٹی نے کاغذات جمع کرادیے۔
ترجمان جے یو آئی خیبر پختونخوا حاجی جلیل جان کا کہنا ہے کہ خاتون اجنبی ہیں اور ان کا جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’خاتون کا نام جماعت نے نہیں دیا اور ہمارے قائد مولانا فضل الرحمان نے الیکشن کمیشن سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے‘۔
حاجی جلیل جان نے بتایا کہ مخصوص نشستیں جماعت کا حق ہیں اور کوٹے پر پارٹی ہی نام دے گی۔