پشاور پولیس لائن حملہ: پولیس کا اہم گرفتاری اور نیٹ ورک تک پہنچنے کا دعویٰ

جمعہ 17 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشاور پولیس لائن حملہ کیس میں پولیس  نے ایک اہم گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ماسٹر مائینڈ اور سہولت کاروں تک پہنچ گئی۔

خیبر پختونخوا پولیس نے پشاور پولیس لائن حملہ کیس میں اہم گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس حملے کے ماسٹر مائینڈ اور سہولت کاروں تک پہنچ گئی ہے۔

پشاور پولیس لائن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے بتایا کہ پولیس لائن حملے کے تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ہم  نے مکمل تحقیقات کے بعد شنکڑہ کے علاقے سے ایک اہم گرفتاری کی ہے، گرفتار دہشتگرد کی شناخت امتیاز خان کے نام سے ہوئی ہے جو دوسرا خودکش حملہ وار تھا۔

انھوں نے بتایا کہ خود کش حملہ کالعدم ٹی ٹی پی کی تنظیم ’جماعت الاحرار‘ نے کیا جس کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ  گرفتار دہشتگرد کور اپ خودکش حملہ وار تھا، اگر پہلا والا ناکام ہوتا تو اس کو نکلنا تھا۔ سی ٹی ڈی چیف نے بتایا کہ تحقیقات میں بات سامنے آئی کہ حملہ خودکش تھا اور کرنے والے کا تنظیمی نام قاری تھا۔ گرفتاردہشتگرد اور قاری نے افغانستان کے قندوز کے مدرسے میں تربیت حاصل کی تھی، وہ ایک ساتھ تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس لائن دھماکے کے بعد ماسٹر مائینڈ اور سہولت کار نے گرفتار ملزم کو روپوش کیا تھا۔ تین سو سے زائد کیمروں کی مدد سے دہشتگردوں تک رسائی میں مدد ملی

انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشتگرد کی مدد سے پولیس نیٹ ورک تک پہنچ گئی ہے، حملے کے ماسٹر مائینڈ کی شناخت غفارعرف سلمان کے نام سے ہوئی ہے۔ سی ٹی ڈی چیف نے مقامی سہولت کاروں کے حوالے سے معلومات دینے سےمعذرت کر لی تاہم دعویٰ کیا کہ وہ بہت جلد دیگر بھی گرفتار ہوں گے۔

شوکت عباس نے بتایا کہ یہ پولیس لائن حملے میں پہلی گرفتاری ہے۔ سی ٹی ڈی نے پولیس یا دیگر اندرونی ہاتھ ملوث ہونے کے حوالے سے بھی جامع تحقیقات کیں جس میں کسی قسم کے پولیس یا دیگر اندرونی ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔

شوکت عباس نے بتایا کہ خودکش حملہ آور پولیس یونیفارم میں آیا تھا اور پولیس لائن میں داخل ہوا، جس کے ڈی این اے میچ کر گئے۔

“تحقیقات میں بہت پیش رفت ہوئی ہے اور بہت سی معلومات ملی ہیں تاہم وہ صحافیوں کے ساتھ شیئر نہیں کی جاسکتیں کیونکہ اس سے تحقیقات کا عمل متاثر ہونے ک خدشہ ہے۔”

یاد رہے کہ پشاور پولیس لائن کی مسجد میں ایک خودکش حملہ آور نے 30 جنوری کو نمازیوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں 82پولیس والے اور دو سول لوگ شہید جبکہ 282 زخمی ہوئے تھے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp