ٹانک سے اغوا ہونے والے سیشن جج شاکر اللہ مروت کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشترکہ کارروائی کے بعد بحفاظت بازیاب کروا لیا۔
مزید پڑھیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق، مغوی سیشن جج شاکر اللہ مروت کو اتوار کی شب بحفاظت بازیاب کروالیا گیا۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد سیف نے سیشن جج شاکر اللہ مروت کی بازیابی کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیشن جج کو باحفاظت گھر منتقل کردیا گیا ہے، واقعہ سے متعلق مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
اس سے پہلے سامنے آنے والی ویڈیو میں جج شاکر اللہ مروت نے کہا تھا، ’طالبان مجھے اپنے ساتھ ڈی آئی خان ٹانک روڈ سے یہاں لائے ہیں، جو کہ جنگل ہے، اغواکاروں کے کچھ مطالبات ہیں، میں فی الحال خیریت سے ہوں، لیکن جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے، میری رہائی ممکن نہیں۔‘
انہوں نے اپنی مختصر ویڈیو میں اغواکاروں کے مطالبات بتائے بغیر کہا چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ، خیبرپختونخوا حکومت ، وفاقی حکومت اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ ان کے مطالبات جلد سے جلد پورے کیے جائیں۔
سیشن جج کو کیسے اغوا کیا گیا؟
جج شاکر اللہ مروت کو ہفتہ کے روز اغوا کیا گیا جس کے بعد ٹانک میں ان کے اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا۔ جبکہ کیس کی انکوائری کے لیے خصوصی کمیٹی بھی قائم کی گئی۔
مقدمے کے مطابق جج کی گاڑی جونہی ڈیرہ ٹانک روڈ پہنچی تو 25 سے 30 ملزمان نے اسلحہ سے لیس ہوکر روڈ کو بلاک کر رکھا تھا۔
مقدمے کے متن میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے جج کی گاڑی کو روک کر فائرنگ کی جس پر جج شاکراللہ اور ڈرائیور گاڑی سے اتر گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق جونہی جج شاکراللہ اپنی گاڑی سے اترے تو ملزمان نے جج کے ڈرائیور کی آنکھوں پر کپڑا باندھا اور انہی کی گاڑی میں سوار ہوگئے۔
ایف آئی آر کے مطابق 40 منٹ کے بعد گاڑی کو روکا گیا تو اس وقت جنگل آچکا تھا، اس موقع پر ملزمان نے جج کو پینٹ شرٹ اتار کر کپڑے پہننے کو کہا اور وہ کپڑے انہی کی جانب سے مہیا کیے گئے۔
مقدمے کے مطابق جب جج نے لباس تبدیل کیا تو ملزمان نے گاڑی کو آگ لگائی اور ڈرائیور کو رہا کرتے ہوئے کہاکہ اب ہم اپنے مطالبات پیش کریں گے، اگر وہ پورے ہوگئے تو جج کو چھوڑ دیں گے ورنہ سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
مقدمے کے مطابق ملزمان یہ کہتے ہوئے جج کو موٹرسائیکل پر بٹھا کر جنگل کی طرف روانہ ہوگئے۔