پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
منظور چانڈیو ایڈووکیٹ نے کسانوں سے گندم نہ خریدنے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
مزید پڑھیں
ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت کسانوں سے گندم سرکاری قیمت پر خریدنے کی پابند ہے، کیونکہ 3900 روپے فی من گندم خریداری کے لیے پالیسی جاری کی گئی ہے۔
درخواست کے مطابق حکومت نے 22 اپریل سے کسانوں سے گندم خریداری شروع کرنا تھی تاہم ابھی تک اس کا آغاز نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے کسان سستے داموں فصل گندم مافیا کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ سرکاری قیمت پر گندم خریداری نہ کرکے کسانوں کے بنیادی حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت حکومت کو کسانوں سے گندم خریداری کا حکم دے اور مافیا کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے جائیں۔
واضح رہے کہ اس بار حکومت نے گندم کی سرکاری قیمت 3900 روپے من مقرر کی ہے مگر دوسری جانب سے گندم خریداری کا ہدف کم کردیا ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ ان کے پاس پہلے سے درآمد کی گئی گندم گوداموں میں پڑی ہوئی ہے اس لیے مزید گندم کی خریداری ممکن نہیں۔
حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے کسانوں کو پریشانی کا سامنا ہے اور سرکاری سے بھی کم قیمت پر گندم فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔