اقوام متحدہ کے مائن ایکشن سروس کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سرائیلی فوج کی جارحیت کے باعث تباہ حال غزہ میں بڑے پیمانے پر نہ پھٹنے والے بم اور آلودہ ملبے فلسطینی شہریوں کے لیے جان لیوا خطرہ ہیں۔
مزید پڑھیں
صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے یو این مائن ایکشن سروس کے افسران نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کے باعث تباہ شدہ عمارتوں کا 37 ملین ٹن کے قریب ملبہ موجود ہے اور غزہ کو نہ پھٹنے والے بموں سے محفوظ بنانے میں 14 سال لگ سکتے ہیں۔
یہ پیشرفت ان اطلاعات کے درمیان سامنے آئی ہے کہ غزہ میں 2 افراد غذا کے ڈبے سمجھ کر ٹین کے ڈبے کھولنے سے شدید زخمی ہوگئے۔
حقیقت میں بظاہر ان خوراک کے ڈبوں میں بارودی سرنگوں کے لیے فیوز موجود تھے۔ یہ وہی مہلک اشیا ہیں جو اسرائیلی فوج سرنگوں کو تباہ کرنے اور حماس سے مبینہ طور پر منسلک عمارتوں کو منہدم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر دھماکہ خیز مواد کا استعمال کرتی رہی ہے۔
فلسطین میں یو این مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) میں دھماکہ خیز آرڈیننس ڈیوائس آپریشنز لیڈ پیٹرک میک کیب نے کہا کہ ایک عام انسان کے لیے دھات کے ڈبے بے ضرر دکھائی دیتے ہیں لیکن مسائل اس وقت شروع ہوتے ہیں جب انہیں فراہم کردہ ڈبوں کو پرانے زمانے کے رنگ پل کا استعمال کرتے ہوئے کھولا جاتا ہے۔
فیوز خطرناک نہیں ہیں اگر وہ ماہرین کی جانب سے حفاظتی اقدامات کے تحت ہینڈل کیے جائیں تاہم جب فیوزز کو ڈبے سے باہر نکالا جاتا ہے اور اگر لوگ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں تو انہیں شدید نقصان ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ پریشر ایکٹی ویٹڈ فیوزز کو کیوں تباہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کسی کو بھی کنٹینرز سے مشابہت رکھنے والی کوئی بھی چیز ملنے پر فوری طور پر یو این ایم اے ایس یا دیگر دھماکہ خیز ہتھیاروں کے ماہرین کو رپورٹ کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ آگاہی دینی ہوگی کہ ایسی اشیا کو چھونے اور کھولنے کی کوشش نہ کریں اور اگر کھلی ہوں تو اندر کی چیز کو مت چھوئیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیلی فوج ابتدائی طور پر غزہ کے شمال میں سرنگوں کو تباہ کرنے کے لیے ان کو دھماکہ خیز مواد کے طور پر استعمال کر رہی تھی۔ فیوز پیچھے رہ گئے ہیں اور وہ ٹن میں بالکل محفوظ ہیں۔
یو این ایم اے ایس کے اہلکار نے غزہ میں نہ پھٹنے والے ہتھیاروں کے بارے میں جان بچانے والے خطرے سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کا پیغام ’چھونا نہیں، کھولنے کی کوشش نہ کرنا اور اگر کھلا ہے تو اندر موجود چیز کو ہاتھ نہ لگانا‘ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمیشہ دل دہلا دینے والا واقعہ ہوتا ہے جب کوئی بچہ یا کوئی بھی نہ پھٹنے والے گولہ بارود سے زخمی ہوتا ہے لیکن یہ جنگ کی حقیقت ہے اور یہ ہونے والی ہے اور اس سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔
یو این ایم اے ایس کے اہلکار نے نوٹ کیا کہ غزہ میں نامعلوم مقدار میں نہ پھٹنے والے ہتھیاروں کے علاوہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں چھوڑے گئے ملبے میں ممکنہ طور پر لاکھوں ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد موجود ہے۔
اہلکار نے کہا کہ صحت کے اس سنگین خطرے کی بھی نشاندہی کی جانی چاہیے اور اسے ایک ترجیح کے طور پر صاف کیا جانا چاہیے۔