آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ ریاست میں معاہدے کے بعد سکون سے انڈیا میں صف ماتم بچھ گئی ہے کیونکہ وہ جو انارکی پھیلانا چاہتے تھے اسے پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز نے دانش مندی سے ناکام بنا دیا ہے۔
وی نیوز سے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو ان کا چیلنج ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اس ریٹ پر بجلی اور آٹا فراہم کر کے دکھائیں جو پاکستان نے آزاد کشمیر میں دیا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ اگر مقبوضہ کشمیر میں ایسے مطالبات کے ساتھ عوامی احتجاج ہوتا تو سرینگر تک لاشوں کے ڈھیر لگ جاتے۔ ’یہی فرق ہے پاکستان اور انڈیا میں کہ وہاں انسانی جانوں کی کوئی عزت نہیں، عوامی حقوق پامال کیے جاتے ہیں اور ایسے مطالبات پر ریاست پوری قوت لگا کر تشدد کرتی ہے جبکہ پاکستان میں عوام کے مطالبات کو سنا جاتا ہے اور پورا کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریاست، عوام اور مسلح افواج نے کبھی کشمیر کے عوام کو مایوس نہیں کیا۔ ’میں زندگی میں کبھی مایوس نہیں ہوا کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کی آواز سنی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے رینجرز کو عوامی احتجاج کے خلاف کبھی طلب نہیں کیا بلکہ بشام دہشتگردی واقعے میں چینی انجینیئرز کی ہلاکتوں کے بعد ڈیمز اور تنصیبات کی دشمن سے حفاظت کے لیے وفاق سے مدد طلب کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ سیاست ڈاٹ پی کے جیسے فیک نیوز پلیٹ فارم نے ففتھ جنریشن وار چھیڑ رکھی ہے اور قومی سلامتی کی دھیجیاں بکھیری جارہی ہیں۔ فیک نیوز کے ذریعے کبھی ہلاکتوں کی تعداد 17 بتائی گئی اور کبھی اور افواہیں پھیلائی گئیں۔ اصل میں ایک سب انسپکٹر شہید ہوئے اور 3 سویلین جان سے گئے جن کا بہت افسوس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب انسپکٹر کے قتل پر ایف آئی ار درج کرلی گئی ہے اور کارروائی جاری ہے۔
’تشدد کے واقعات میں انڈیا کا ہاتھ ہے‘
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہاکہ احتجاج کے دوران ایک ناخوشگوار واقعہ ہوا جس میں 3 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جس کا انہیں افسوس ہے مگر اس میں انڈیا کا سگنیچر واضح نظر آتا ہے۔ ’آپ بھارتی مشیر قومی سلامتی اجیت دیول اور دیگر کے بیانات دیکھیں تو واضح ہے کہ انہوں نے احتجاج میں شر پسند عناصر داخل کیے تھے جو کہ بڑے ہجوم میں داخل کرنا مشکل نہیں ہوتا۔ احتجاج کی قیادت سمجھدار تھی اور اس نے کوشش کی تشدد نہ ہو مگر غیر ملکی عناصر نے تشدد کو ہوا دی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے بعد امن کمیٹی کی ذمہ داری تھی کہ ہجوم کو دھیر کوٹ سے آگے نہ آنے دے مگر وہ جشن منانے کے لیے مظفرآباد آئے جس سے دشمن کو شرارت کا موقع مل گیا۔ ’دشمن ایجنسیوں نے مداخلت کی کوشش کی جسے ہماری ایجنسیوں نے ناکام بنا دیا‘۔
کیا آزاد کشمیر حکومت نے معاملہ فہمی میں دیر کی؟
اس سوال پر کہ کیا آزاد کشمیر حکومت نے معاملے کو مس ریڈ کیا؟ ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت اس معاملے کی نزاکت کو نہ سمجھ رہی ہوتی تو سینیٹ کمیٹی میں بات نہ کرتا۔ ’پاکستان کے ہر ٹاک شو میں بھی یہ معاملہ میں نے ڈسکس کیا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی حکومت معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پاکستان کے متعلقہ حلقوں سے اور سینیٹ کمیٹی میں بھی گزشتہ کئی ماہ سے بجلی کے ٹیرف پر بات کررہی تھی اور اسی طرح آٹے کی سبسڈی کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ اس حوالے سے عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لیے حکومت نے تینوں حکومتی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جس کے بعد معاہدہ بھی ہوا اور عملدرآمد کا پراسس چل رہا تھا کہ ہڑتال کی کال دے دی گئی۔
چوہدری انوارالحق کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے لوگ پاکستان سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ وہاں اتنے ڈیمز بنے کبھی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی اور نیلم جہلم معاہدے کے بغیر بھی بجلی پاکستان کو فراہم کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے مطالبات جائز تھے اور آزاد کشمیر کی حکومت اور پارلیمنٹ کی اکثریت بھی ان سے متفق تھی اس لیے ان مطالبات کے ماننے سے حکومت کی کوئی سبکی نہیں ہوئی۔
اس سوال پر کہ اس معاہدے سے جتھوں کی سیاست کو فروغ تو نہیں ملے گا؟ ان کا کہنا تھا کہ جائز عوامی مطالبات ماننے اور جتھوں سے بلیک میل ہونے میں فرق ہے۔ ’اگر عوامی دباؤ ایسے مطالبات لے کر نکلتا جن کی کوئی حثییت نہ ہوتی تو پھر جتھوں کی جیت کا تاثر ابھرتا‘۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے لوگ باشعور ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم نے پوری کوشش کی۔ عوام کو معلوم ہے کہ آزاد کشمیر حکومت اپنے طور پر مطالبات نہیں پورے کرسکتی تھی کیونکہ گندم پاسکو نے دینی ہوتی ہے اور بجلی کا ریٹ بھی وفاق ہی طے کرتا ہے۔
آزاد کشمیر حکومت اپنے خرچے کم کیوں نہیں کرتی؟
اس سوال پر کہ کیا آزاد کشمیر کی حکومت گورننس بہتر کرکے خرچے بچا نہیں سکتی؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا 232 ارب بجٹ ہے جس میں سے 190 ارب غیر ترقیاتی بجٹ ہے مگر وہ ڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن وغیرہ پر خرچ ہوتا ہے۔
’یہ سادگی اپنانے والی حکومت ہے۔ ہمارے وزرا کی تعداد کم ہے، یہ تاریخ کی مختصر ترین کابینہ ہے، یہاں 110 ایڈوائزر بھی رہے ہیں اور سارے ہی وزیر ہوا کرتے تھے‘۔
چوہدری انوارالحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم ہاؤس کا خرچہ نصف کردیا اور 10 ارب روپے بچا کر سوشل ڈویلپمنٹ کے لیے رکھا جس سے انڈوومنٹ فنڈ بنے گا جو غریبوں، بیواؤں، بزرگوں اور معذور افراد کو گھر بیٹھے مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف پروپیگینڈا کیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے سیگریٹ، ٹمبر اور دیگر مافیا کے خلاف کارروائی کی ہے۔ مافیا کے پیچھے سیاسی شراکت دار ہوتے ہیں۔ ہم الحاق پاکستان کے نظریاتی ساتھی ہیں ایک ہی دفعہ میں 70 سال کا گند صاف کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے اسمگلنگ مافیا پر ہاتھ ڈالا ہے تو ان کے خلاف بھی مافیا پروپیگینڈا کرتا ہے۔
آزاد کشمیر میں ترقی کا پہیہ چل پڑا ہے 6 ماہ میں بہتری نظر آئے گی
چوہدری انوارالحق نے امید کا اظہار کیاکہ خطے میں ترقی کا پہیہ چل پڑا ہے اور 6 ماہ میں بہتری نظر آئے گی۔ جبکہ مافیا کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔