اکیڈمی ایوارڈ یافتہ انڈیا کی مختصر دستاویزی فلم ’دی ایلیفینٹ وسپرز‘ میں کردار ادا کرنے والے بومن اور بیلی کی آسکر ٹرافی کے ساتھ تصویرکو انٹر نیٹ پر کافی پسند کیا جا رہا ہے۔
’دی ایلیفینٹ وسپرز‘ کی ڈائریکٹر کارتیکی گونسیلوس آسکر ٹرافی کو جب گھر لائیں تو انہوں نے بومن اور بیلی سے آسکر جیتنے کی خوشی میں، تقریب میں شامل ہونے کو کہا۔
کارتیکی گونسیلوس نے اپنے انسٹا گرام پر اپنی دستاویزی فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے بومن اور بیلی کی تصویر شیئرکی، جس میں دونوں کو آسکر ٹرافی کو خوشی سے ہاتھ میں تھامے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
View this post on Instagram
تصویر شیئر کرتے ہوئے دستاویزی فلم کی ڈائریکٹر نے لکھا کہ ’ہمیں الگ ہوئے چار ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے اور اب مجھے ایسا لگتا ہے میں گھر ہوں‘
اس تصویر کو مداحوں نےکافی پسند بھی کیا اور تبصرے بھی کیے، ایک صارف نے بومن اور بیلی کی آسکر کے ساتھ تصویر کو ’آسکر تصویر‘ قرار دیا۔
رواں ہفتے،انڈیا کی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے آسکر جیتنے والی مختصر دستاویزی فلم ’دی ایلیفینٹ وسپرز‘ کی ڈائریکٹر کو ایک شال، ایک تعریفی سرٹیفیکیٹ اور ایک کروڑ روپے کا چیک بھی پیش کیا جبکہ فلم کے کرداروں بومن اور بیلی کو ایک ایک لاکھ روپے کا چیک، شیلڈ اور شال دی گئی۔
ٹائمز آف انڈیا نے ایک سرکاری بیان کا حوالہ دیتے کہا ہے کہ اس مختصر دستاویزی فلم نے ہاتھیوں کے تحفظ کے حوالے سے محکمہ جنگلات کے کام کی طرف دنیا بھر کی توجہ مبذول کروائی۔
مختصر دستاویزی فلم ’دی ایلیفینٹ وسپرز‘کی کہانی جنوبی ہندوستان سے تعلق رکھنے والے بومن اور بیلی نامی ایک ایسے جوڑے کی ہے جو اپنی زندگی ایک یتیم ہاتھی کے بچے ’راگھو‘ کی دیکھ بھال میں وقف کر دیتے ہیں۔
اس مختصر دستاویزی فلم میں انسانوں اور جانوروں کے درمیان خاندانی پہلو کو دکھایا گیا ہے جسے کرن تھپ لیا، کریش مکھیجا، آنند بنسل اور کارتیکی گونسیلوس نے بہت ہی خوبصورتی سے فلمایا ہے۔
واضح رہے کہ تامل دستاویزی فلم ’دی ایلیفینٹ وسپرز‘ نے آسکر جیت کر تاریخ رقم کر دی ہے اور مختصر دستاویزی فلم کی کیٹیگری میں اکیڈمی ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی ہندوستانی پروڈکشن بن گئی ہے۔