سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت ملک کے سرکردہ اقتصادی اور معاشی ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے تمام شعبوں کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا کیوں کہ ملک کو درپیش سنگین معاشی چیلنجز کے ہوتے ہوئے عوام کی مفت خدمت نہیں کی جاسکتی۔
مزید پڑھیں
ملک کو درپیش سنگین معاشی مسائل کے حل کے لیے ماہرین معیشت پر مشتمل نجی ٹی وی کے پروگرام ’ گریٹ ڈیبیٹ‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے معاشی مسائل پر پاکستان کے نامور ماہرین اقتصادیات اور سرکردہ کاروباری افراد نے اپنی رائے پیش کی ہے۔
اتوار کو ہونے والے اس ٹی وی مباحثے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دُنیا کے تمام ممالک نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دی ہے اور پاکستان بھی ایسا کر سکتا ہے۔
ٹیکس نیٹ میں توسیع نہ کرکے گزشتہ مالی سال ضائع کیا گیا، مفتاح اسماعیل
انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ میں توسیع نہ کرکے گزشتہ مالی سال کو بھی ضائع کیا گیا اور اس سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 10 فیصد تک پہنچ جائے گا جو ملک کی معاشی صورت حال کے پیش نظر اب بھی ناکافی ہوگا۔
سونے کے شعبہ سے کوئی ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہا
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں صورت حال یہ ہے کہ سونے کے شعبے سے کوئی ٹیکس وصول نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے تجویز دی کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں جائیدادوں پر ٹیکس کی مختلف شرحیں ختم کی جائیں اور ریٹیلرز سے ٹیکس وصول کرنے کے بجائے صنعتی سطح پر سیلز ٹیکس لگایا جائے۔
مفتاح اسماعیل کی فکسڈ ٹیکس سسٹم متعارف کروانے کی تجویز
انہوں نے ٹیکس وصولی کے معاملات سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلنے اور فکسڈ ٹیکس سسٹم متعارف کرانے پر بھی زور دیا۔
بجلی کنکشن لینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، شبر زیدی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے کہا ہے کہ بجلی کنکشن حاصل کرتے وقت بجلی صارفین کو ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہیے۔
30 لاکھ صنعتی صارفین صارفین میں سے ایک لاکھ ٹیکس دیتے ہیں
شبر زیدی نے کہا کہ 30 لاکھ صنعتی صارفین ہیں اور ان میں سے صرف ایک لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے ہیں۔ ہماری معیشت کام نہیں کر رہی ہے۔ ٹیکس جمع کرنے کے نظام کے لیے پوری قوم کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
شبر زیدی نے کہا کہ صرف بھارتی شہر ممبئی سے جمع ہونے والے پراپرٹی ٹیکس کی رقم پورے پاکستان سے جمع ہونے والے پراپرٹی ٹیکس سے زیادہ ہے۔
ملک کا سیاسی نظام کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتا
انہوں نے تجویز دی کہ پراپرٹی سروے کیا جانا چاہیے، جبکہ اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کا سیاسی نظام کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتا ہے۔
تمام تاجر فائلر بنیں اور ٹیکس ادا کریں، عتیق میر
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے تاجروں پر زور دیا کہ وہ فائلر بنیں کیونکہ اس سے انہیں فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بند دروازوں کے پیچھے بنائی جانے والی پالیسیاں کام نہیں کرتیں، حکومتی سطح پر بنائی گئی پالیسیوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
چھوٹے تاجروں سے رابطہ، ٹیکس دہندگان کے مسائل حل کیے جائیں
انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجروں سے رابطہ کیا جائے اور ٹیکس دہندگان کے مسائل حل کیے جائیں۔ ٹیکس نیٹ کو طاقت کے ذریعے نہیں بڑھایا جا سکتا۔ عتیق میر نے کہا کہ بجلی کے بل صارفین پر ایک بڑا بوجھ ہیں اور موجودہ معاشی صورتحال میں کاروبار چلانا مشکل ہوگیا ہے۔
عمار حبیب کی ڈیجیٹل ادائیگیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی تجویز
اقتصادی ماہر عمار حبیب خان مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے نقد لین دین کے خاتمے اور ڈیجیٹل ادائیگیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ 5 ہزار روپے سے زیادہ کے نقد لین دین پر پابندی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ سونے کے تاجر کبھی بھی ڈیجیٹل ادائیگیوں کو قبول نہیں کریں گے لیکن ایک نظام قائم کرکے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔
زراعت اور کسان کبھی بھی ملک کی ترجیحات میں شامل نہیں رہے، خالد کھوکھر
پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زراعت اور کسان کبھی بھی ملک کی ترجیحات میں شامل نہیں رہے۔ پاکستان میں کسانوں کو خطے کے دیگر کسانوں کے مقابلے میں کبھی بھی زیادہ منافع نہیں ملا۔
کسانوں کی پیداواری لاگت میں کمی کی جانی چاہیے
انہوں نے کہا کہ ہماری پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے، میرے خیال میں زراعت کا شعبہ اب منافع بخش نہیں ہے کیونکہ کسانوں کو ہر فصل پر نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کسانوں کی پیداواری لاگت میں کمی کی جانی چاہیے۔
زراعت اِن پٹ پر سیلز ٹیکس لگایا گیا تو یہ شعبہ ختم ہو جائے گا
خالد کھوکھر نے کہا کہ زراعت کے شعبے کو کم از کم 7 فیصد ترقی کی ضرورت ہے، اگر زرعی ان پٹ پر سیلز ٹیکس لگایا گیا تو اس شعبے کو ختم کر دیا جائے گا۔