امریکا کی سابقہ ریپبلکن صدارتی امیدوار نکی ہیلی نے غزہ اور لبنان پر گرائے جانے والے اسرائیلی بموں پر دستخطی مہم کے دوران فلسطینیوں کے خلاف انتہائی شرمناک پیغام تحریر کیا ہے
مزید پڑھیں
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، نکی ہیلی نے منگل کو لبنان کے ساتھ اسرائیل کی شمالی سرحد اور 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی جگہ کا دورہ کیا۔
اس دورے کے دوران اقوام متحدہ میں سابق امریکی مندوب نکی ہیلی نے غزہ پر گرائے جانے والے اسرائیلی بموں پر اپنے دستخط کے ہمراہ انتہائی ناگوار پیغام لکھا، ’انہیں ختم کردو، امریکا اسرائیل سے ہمیشہ محبت کرتا ہے۔‘
ہیلی کے اس دورے کا اہتمام اسرائیلی پارلیمنٹ کے دائیں بازو کے رکن ڈینی ڈینن نے کیا تھا۔ مذکورہ رکن پارلیمنٹ نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ’ میری دوست، اقوام متحدہ میں سابق امریکی سابق مندوب، نکی ہیلی نے آج شمالی سرحد پر آرٹلری پوسٹ کے دورے کے دوران ایک شیل پر یہ لکھا۔‘
Finish them!
זה מה שכתבה היום חברתי, השגרירה לשעבר, ניקי היילי על פגז במהלך ביקור במוצב של תותחנים בגבול הצפון.
הגיע הזמן לשינוי משוואה – תושבי צור וצידון יתפנו, תושבי הצפון יחזרו.
צה"ל יכול לנצח! pic.twitter.com/qvLNCXPl7o
— Danny Danon 🇮🇱 דני דנון (@dannydanon) May 28, 2024
اپنی پوسٹ میں ہیلی نے کہا کہ اس نے جس میزائل پر دستخط کیے وہ حماس پر حملے کے لیے تھا۔ تاہم ان کی تصاویر اور پیغام پر سوشل میڈیا صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا۔
بائیں بازو کے اسرائیلی گروپ، اسٹینڈنگ ٹوگیدر کے بانی، ایلون لی گرین نے ایکس پر نکی ہیلی کی تصویر اور پیغام کو نفرت انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کو چاہیے کہ وہ نکی ہیلی کو واپس لے جائیں۔
Dear Americans, Nikki Haley visited us today: She went to the West Bank settlements and then went to sign on a bomb "finish them". Just disgusting. Can you please take her back? We already have one Ben Gvir & we don't need your filthy death promoting politicians as well. Thanks! pic.twitter.com/8nnLxHzNHl
— Alon-Lee Green – ألون-لي جرين – אלון-לי גרין 🟣 (@AlonLeeGreen) May 28, 2024
واضح رہے کہ نکی ہیلی نے اسرائیل کا دورہ ہفتے کے آخر میں رفح میں بے گھر فلسطینیوں کے کیمپ پر وحشیانہ اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد کیا، جس میں تقریباً 45 افراد شہید ہوئے تھے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
اس حملے کا عالمی سطح پر رد عمل سامنے آیا اور دنیا بھر سے مشہور شخصیات، سیاسی قائدین اور ملکوں کے سربراہان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے علاقے میں کارروائیاں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔
امریکی حکام نے رفح حملے کے بعد جاری تصاویر کو ’خوفناک‘ قرار دیا، لیکن امریکا شدید دباؤ کے باوجود اسرائیل کی کارروائیوں کی مذمت کرنے میں ناکام رہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک اسرائیلی حملوں میں 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔