پیر چناسی کا سلائی کڑھائی سینٹر کس طرح خواتین اور ماحولیات کا مستقبل سنوار رہا ہے؟

ہفتہ 8 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‎آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے سیاحتی مقام پیر چناسی کے علاقے نیاز پورہ میں 50 خواتین سلائی و کڑھائی سیکھ رہی ہیں۔

‎سلائی و کڑھائی سیکھنے والی ایک خاتون خضرہ بی بی نے وی نیوز کو بتایا کہ ان کے علاقے میں والدین اپنی بیٹیوں کو دور دراز جا کر کام کرنے کی اس لیے اجازت نہیں دیتے تھے کیوں کہ انہیں ان کی فکر لاحق رہتی ہے۔ خضرہ بی بی نے کہا کہ ‎جب گاؤں میں ہمیں سلائی سینٹر کی سہولت میسر ہوئی تو ہمارے والدین  کو کوئی اعتراض نہیں رہا اور انہوں نے ہمیں یہاں آکر کام سیکھنے کی اجازت دے دی۔

‎انہوں نے بتایا کہ ان کے گاؤں کی خواتین پہلے جنگل سے جا کر لکڑیاں کاٹ کر لاتی تھیں جو ایندھن کے طور پر  استعمال ہوتی ہیں لیکن اس کی وجہ سے  ماحول اور جنگلات کو نقصان پہنچ رہا تھا۔

مزید پڑھیں

ان کا کہنا تھا کہ ان کے مالی وسائل اتنے نہیں تھے کہ وہ متبادل انرجی استعمال کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ’اب ہم سلائی اور کڑھائی کر کے اچھا کما لیتی ہیں اور کھانے پکانے کے لیے گیس خرید لیتی ہیں جس کے استعمال سے کافی سہولت ہوگئی ہے اور جنگلات پر انحصار  بھی کم ہوگیا ہے‘۔

خضرہ بی بی نے کہا کہ جہاں وہ سلائی کڑھائی سیکھ رہی ہیں یہ کوئی ووکیشنل سینٹر نہیں بلکہ  یہ ایک ہائی اسکول کی عمارت ہے جہاں  خواتین اسکول کی چھٹی کے بعد  سلائی اور کڑھائی سیکھتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ سلائی و کڑھائی سینٹر ایک غیر سرکاری تنظیم نے اسمارٹ کمیونٹی حب پروگرام کے تحت ستمبر 2023 میں قائم کیا تھا۔ اس تنظیم نے سلائی کی 10 عام مشینیں اور ایک الیکٹرک مشین کے علاوہ کڑھائی کے لیے ضروری سامان فراہم کیا ہے۔

غیر سرکاری تنظیم کے عہدیدار کے مطابق اس سینٹر کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ اس علاقے میں خواتین کو متبادل ذریعہ معاش کے لیے موقع فراہم  کیا جائے تا کہ وہ اپنے خاندان  کی مالی طور پر مدد کرسکیں اور وہ جنگلات پر انحصار ختم کرکے متبادل انرجی استعمال کرسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اسی صورت میں ممکن تھا کہ اس علاقے میں خواتین کو معاشی طور پر مضبوط کیا جائے۔

اس سینٹر میں سلائی و کڑھائی کا کورس 6 ماہ کا ہوتا ہے اور اب تک یہاں سے 50 خواتین تربیت مکمل کرکے اپنا کام کرہی ہیں اور روزگار سے منسلک ہیں۔

‎اسکول کے بچوں کی لیے بھی اس غیر سرکاری تنظیم نے انٹرکٹیو بورڈ اور ملٹی میڈیا پروجیکٹر  فراہم کیا ہے۔

اسکول کے ٹیچر عبد الخالق نے وی نیوز کو بتایا کہ اسکول ٹائم میں بچے انٹرکٹیو بورڈ اور ملٹی میڈیا پروجیکٹر کے ذریعے مختلف مہارتیں حاصل کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنے سلیبس کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسکول میں انہوں نے اس سینٹر کے قیام کی اس لیے اجازت دی تاکہ مقامی خواتین ہنر سیکھیں اور معاشی طور پر خود کفیل ہوں اور اپنے خاندان والوں کی مدد کرسکیں۔

عبدالخالق نے کہا کہ چھٹی کے بعد یہ اسکول ویسے بھی خالی ہوتا تھا لہٰذا ایسے وقت میں اب اس کا بہتر استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی خواتین سلائی و کڑھائی سیکھ کر روزگار کما رہی ہیں اور اپنے خاندان کی مدد کر رہی ہیں۔

سینٹر سے استفادہ کرنے والی خاتون ارم صدیق نے بتایا کہ ان کے علاقے میں پہلے کسی قسم کے روزگار کے مواقع نہ تھے لیکن اب اس سلائی سینٹر کی وجہ سے بہت ساری لڑکیاں کام سیکھنے کے بعد گھروں میں بیٹھ کر باعزت طور پر پیسے کما رہی ہیں۔

ارم نے کہا کہ انہوں نے اس سینٹر میں کڑھائی اور کروشیے سے بنائی گئی شرٹس اور بیڈ شیٹس اور دیگر اشیا فروخت کیں جس سے انہیں اچھا منافع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے اس علاقے میں یہ کام بہت کم تھا لیکن اب آہستہ آہستہ اس کا رحجان بڑھ رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp