وزیر برائے ٹرانسپورٹ ولاجسٹک سروسز اور جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کے چیئرمین انجینیئر صالح بن ناصر الجاسر نے بدھ کو مقامات مقدسہ پر خودکار ہوائی ٹیکسی کے تجربے کی ابتدا کی۔
مزید پڑھیں
عمودی طور پر اڑان بھرنے والی برقی ہوائی ٹیکسی کا تجربہ جو پہلی بار کیا جا رہا ہے جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کے صدر عبد العزیز الدعیلج، نائب وزیر برائے ٹرانسپورٹ ولاجسٹک سروسز ڈاکٹر رمیح الرمیح اور ڈائریکٹر پبلک سیکیورٹی جنرل محمد البسامی کی موجودگی میں انجام دیا گیا۔ اس میں کئی متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
یہ دنیا کی پہلی ہوائی ٹیکسی ہے جو سول ایوی ایشن اتھارٹی سے لائسنس یافتہ ہے۔ تجربے کے دوران دکھایا گیا کہ عازمین حج کو مقدس مقامات تک لے جانے، ایمرجنسی کی صورت میں نقل وحرکت کو آسان بنانے، طبی سامان کی نقل وحمل، اور مال برداری کے ذریعے لاجسٹک سروسز فراہم کرنے میں ہوائی ٹیکسی کیسے مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
وزیر برائے ٹرانسپورٹ ولاجسٹک سروسز نے تصدیق کی کہ ہوائی ٹیکسی کے تجربے کا آغاز ٹرانسپورٹ ولاجسٹک سروسز کے سسٹم کے اقدام کے تحت کیا گیا ہے جس کا مقصد مستقبل کی جدید ٹرانسپورٹ تکنیکوں کا اطلاق، ماحول دوست نئی نقل وحمل کے ماڈلز کو اپنانا ہے جو کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ہیں۔
یہ اقدام جدید ٹرانسپورٹ کے شعبے کی پائیداری اور سعودی عرب کی قومی ٹرانسپورٹ ولاجسٹک سروسز کی حکمت عملی کے اہداف کو سنہ 2030 کے مملکت کے ویژن کے تحت پورا کرنے میں مدد دیتا ہے۔
وزیر الجاسر نے کہا کہ قومی نقل ولاجسٹک سروسز حکمت عملی کے اقدامات ومنصوبے جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانے پر مرکوز ہیں، چاہے وہ ایئر ٹیکسی، الیکٹرک گاڑیاں یا ہائیڈروجن ٹرینیں ہوں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ وزارت برائے ٹرانسپورٹ ولاجسٹک سروسز، اسمارٹ موبلٹی کو بہتر بنانے، جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کو فعال کرنے کے لیے ضروری قوانین، وقواعد وضوابط کو ترقی دینے اور مستقبل کی مختلف ٹرانسپورٹ ٹیکنالوجیز کے تعارف کو وسیع کرنے کے لیے تجرباتی ماحول فراہم کرنے پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے ٹرانسپورٹ ولاجسٹک سروسز کے منصوبوں اور اقدامات کے لیے خادم حرمین شریفین اور ولی عہد کی اہم اور لامحدود حمایت وتعاون کی بھی تعریف کی۔
جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن کے صدر عبد العزیز بن عبداللہ الدعیلج نے وضاحت کی کہ سول ایوی ایشن سسٹم قیادت کی ہدایات کے مطابق سول ایوی ایشن کے میدان میں تمام سروسز کی ترقی کے لیے پرعزم ہے اور عازمین حج کی خدمت کے لیے تمام کوششیں اور صلاحیتیں استعمال کر رہا ہے۔ یہ مختلف دیگر سرکاری اداروں کی کوششوں اور منصوبوں کے مطابق ہے تاکہ اللہ کے مہمانوں کو تمام سہولیات فراہم کی جا سکیں جن سے وہ بآسانی اور سکون کے ساتھ اپنے مناسک ادا کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم جدید فضائی ٹرانسپوٹیشن کے ایک اہم اقدام کے آغاز کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جہاں ایئر ٹیکسی جیسی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے گنجان علاقوں میں خاص طور پر ایمرجنسی کی صورت میں مسافروں کے سفر کے وقت کو کم کیا جا سکتا ہے، نیز دیگر اشیا اور طبی سامان کی نقل وحمل کی سہولت فراہم کی جا سکتی ہے اور بغیر پائلٹ کے طیاروں کے ذریعے نگرانی اور معائنے کے کاموں کو تیز کیا جا سکتا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایئر ٹیکسی تجربہ اس سال کے حج سیزن میں نافذ ہونے والی 32 جدید ٹیکنالوجیز میں سے ایک ہے۔ یہ ٹرانسپورٹ ولاجسٹک سروسز سسٹم کا عازمینِ حج کی خدمت کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانے اور استعمال کرنے کی کاوشوں کا حصہ ہے۔