بھارت میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی خواب بن کر رہ گئی ہے۔ گو مسلمان ہمیشہ سے ہی بھارت میں غیر محفوظ رہے ہیں مگر گزشتہ ایک دہائی سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی کارروائیوں میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی نے ہمیشہ مسلمانوں کو اپنی انتہا پسندی کا نشانہ بناکراپنی نام نہاد سیاست کو چمکایا ہے۔ مودی پہلے بھی 2 بار مسلمان مخالف پروپیگنڈا کو بیساکھی بناتے ہوئے اقتدار پر قابض رہ چکا ہے۔ تیسری بار اقتدار میں آنے کے بعد مسلمانوں کی جائیدادیں، کاروبار اور عبادت گاہیں مودی کے نشانے پر ہیں۔
علاوہ ازیں مسلمانوں کے خلاف روایتی بعض کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی انتظامیہ نے تجاوزات کی آڑ میں مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور مساجد کو مسمار کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔
حال ہی میں دارالحکومت نئی دہلی میں مساجد کو غیر قانونی تجاوزات کے نام پرمسمارکرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
دلی میں مساجد گرانے کے حالیہ واقعات سے بھارتی مسلمانوں میں شدیدغم و غصے اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
بھارتی مسلمانوں کی بڑی تعداد نے مودی سرکار کے اس مجرمانہ اقدام کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
امریکا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھارت میں جاری مسلم مخالف اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کو جھوٹے اور من گھڑت الزامات پر ہراساں کیا جارہا ہے۔ بھارت میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین، نفرت انگیز تقاریر، گھروں اور اقلیتی مذہبی برادریوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ بھارت میں مذہبی تشدد مسلسل جاری رہنے پر افسوس ہے۔ انہوں نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف بیان بازی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کامطالبہ کیا ہے۔