فلسطین کی مزاحمتی تنظیم ’حماس‘ نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات سے متعلق امریکی تجویز قبول کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق، حماس نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے طے پائے گئے سمجھوتے کے پہلے مرحلے کے تحت اسرائیلی فوجیوں سمیت تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کی امریکی تجویزقبول کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کے لیے امریکی قرارداد منظور
روٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حماس نے مستقل جنگ بندی اور اس کے بعد یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹتے ہوئے مذاکرات کی حامی بھری ہے۔ معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 6 ہفتے تک فریقین کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔
بین الاقوامی سطح پر ثالثی کوششوں میں شامل فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ اگر اسرائیل یہ تجویز قبول کرلے تو فریم ورک معاہدہ ہوجائے گا جس کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 9 ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر کی تجاویز منظور کرلیں
اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم میں شامل ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اب معاہدہ طے پا جانے کا امکان ہے کیونکہ اس سے قبل اسرائیل جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کی تمام شرائط کو مسلسل مسترد کرتا آیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ترجمان نے حماس کی معاہدے پر رضامندی سے متعلق خبر پر فوری طور پر اپنا مؤقف نہیں دیا تاہم ان کے دفتر سے جاری بیان مین کہا گیا ہے کہ بات چیت اگلے ہفتے بھی جاری رہے گی اور فریقین کے درمیان اختلافات اب بھی باقی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے خلاف آرمینیائی سفیر کو طلب کر لیا
گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی قرارداد منظور کی تھی۔ امریکی قرارداد کو 15 میں سے 14 ارکان نے ووٹ دیے جبکہ روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے یہ تجاویز قرارداد منظور ہونے سے ایک ہفتہ قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے پیش کی تھیں، سلامتی کونسل میں اس مسودے پر رکن ممالک کے درمیان 6 روز تک بحث ہوئی جس کے بعد قرارداد کو حتمی شکل دی گئی۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیل کی غزہ پر جارحانہ اور ظالمانہ کارروائیوں 38 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔