انڈونیشیا کے جزیرے سلاویسی سے دنیا کی قدیم ترین پینٹنگ دریافت ہوئی ہے،جو چونے کے پتھروں کے غار کی چھت میں دریافت ہوئی ہے، پینٹنگ51 ہزار 200 سال پرانی ہے۔
اس پینٹنگ میں 3 انسانوں کی شبیہ کے ساتھ ایک سور موجود ہے، پینٹنگ میں ایک منظر کھینچا گیا ہے، جو 36 انچ لمبا اور 15 انچ چوڑا ہے۔ اس غارمیں سؤروں کی مزید شبیہیں بھی موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : معاصر شعرا کے اشعار پر مبنی پینٹنگز کی منفرد نمائش
محققین کے مطابق پینٹنگ یہ منظر ایک کہانی بیان کر رہا ہے اور یہ اب تک کی قدیم ترین پینٹنگ ہے جو داستان بیان کرتی ہے۔
گرفتھ یونیورسٹی کے آثار قدیمہ کے ماہر ایڈم برم کا کہنا ہے کہ ان 3 افراد اور سور کو جس طرح اس منظر میں پیش کیا گیا ہے،وہ ایک کہانی بیان کرتا ہے لیکن مققین کو ابھی ریسرچرز کو علم نہیں ہے کہ یہ کہانی ہے کیا۔
یہ بھی پڑھیں : 5 لاکھ سال پہلے کا انسان کتنا ذہین تھا؟ حیران کن حقائق سامنے آگئے
ارتھ ڈاٹ کام کے مطابق سائنسدانوں نے یہ جاننے کے لیے کہ پینٹنگ کتنی قدیم ہے، ایک نیا سائنسی طریقہ کار استعمال کیا جس سے پتہ چلا ہے کہ یہ پینٹنگ کم از کم 51 ہزار 200 سال پرانی ہے۔
اس طریقہ کار میں لیزر کے استعمال کے ذریعے کیلشئیم کاربونیٹ کے کرسٹل کی عمر دریافت کی جاتی ہے جو اس پینٹنگ کے اوپر قدرتی طور پر بنا ہوا ہے۔