امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کو فرار کا راستہ اختیار نہیں کرنے دیں گے، مطالبات نہ مانے گئے تو ایک روز سے لے کر غیر معینہ مدت تک شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دینے کا آپشن بھی زیر غور ہے، حوصلے بلند ہیں، مطالبات سے دستبردار نہیں ہوں گے، حق کے لیے ’ڈی چوک‘ کیا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بھی جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم 1300 سی سی گاڑی استعمال کریں تو اس میں کیا پریشانی ہے؟ حافظ نعیم الرحمان
جمعہ کو امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے کے آٹھویں روز قطر کے دارالحکومت دوحہ سے شرکا سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حوصلہ پست نہیں ہوئے، عوام کو حق دلانے کے لیے ڈی چوک تو کیا پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بھی جائیں گے، مجبور نہ کیا جائے ورنہ 25کروڑ عوام کو بجلی بل ادا نہ کرنے کا بھی کہہ سکتے ہیں۔
شٹر ڈاؤن ہڑتال کے لیے تاجروں سے بات چیت جاری ہے
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو شاہراہیں بند کر دیں گے، تاجروں سے بات ہو رہی ہے، ایک روز کی شٹرڈاؤن سے لے کر غیر معینہ مدت تک کی ہڑتال کا آپشن زیر غور ہے۔ بہتر ہے حکومت بات مان لے اس سے پہلے کہ بات بجلی بلوں میں کمی، تنخواہ داروں پر ٹیکسز اور آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمے سے بڑھ کر حکومت گراؤ تحریک میں بدل جائے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی آئی پی پیز کیپیسٹی چارجز چھوڑیں تو چین بھی مان جائے گا، حافظ نعیم الرحمان
2 دن کی مہلت ہے مطالبات مان لیں ورنہ مذاکرات دھرنے میں ہوں گے
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وزیراعظم پہلے ہی فارم 47کی پیداوارہیں، ان کی بھتیجی اور بھائی بری طرح الیکشن ہارے ہوئے ہیں اور ان کے اتحادی ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کو بھی کراچی اور سندھ کے عوام نے مسترد کر دیا ہے، بہتر یہی ہے مطالبات تسلیم کر لیے جائیں، تکنیکی معاملات میں الجھانے کی بجائے دھرنا کے شرکا اور میڈیا کے سامنے مذاکرات کیے جائیں، حکومت کو ایک 2 دن کی مہلت دیتے ہیں ورنہ مذاکرات دھرنا میں ہی ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں کی نااہلی کا عذاب قوم بھگت رہی ہے، دھرنے کے آئندہ فیز میں اہم شاہراہوں پر بیٹھیں گے، حافظ نعیم الرحمان
حکومت مطالبات تسلیم کرے ورنہ ملک گیر دھرنوں کے لیے تیار ہو جائے
قبل ازیں قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے بھی شرکا سے خطاب کیا اور حکومت کو خبردار کیا کہ مطالبات تسلیم کرے یا ملک گیر دھرنوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔ امیر جماعت نے کراچی دھرنے کے ہفتہ سے آغاز کا بھی اعلان کیا، اس کے بعد دیگر صوبائی دارلحکومتوں میں موجود گورنر ہاؤسز کے سامنے دھرنوں کا آغاز ہو گا۔
امیر جماعت نے شرکائے دھرنے کو بتایا کہ مجاہد فلسطین اسماعیل ہنیہ کے نماز جنازہ میں شرکت کے بعد ان کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں، ان کے صاحبزادوں، پوتوں اور حماس کی قیادت سے ملاقات ہوئی، سب کے جذبے جوان تھے۔
یہ بھی پڑھیں جماعتِ اسلامی دھرنا: عوام کا مقدمہ لڑ رہے، مطالبات کی منظوری تک کہیں نہیں جارہے، حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے کہا کہ دنیا میں اسلام کی نشاۃ الثانیہ ہو رہی ہے۔ دھرنا کے شرکا کو مبارک دیتا ہوں کہ وہ پورے ملک کے عوام کے لیے امیدوں کا مرکز بن چکے ہیں، اسلام آباد اور قطر کے ائیرپورٹس پر تمام لوگوں نے جماعت اسلامی کے اقدام کی تحسین کی ہے۔
بلوں پر سیاست نہیں کر رہے، وزیر اعظم کو عوام کی تکلیفوں کا احساس ہی نہیں
انہوں نے کہا کہ دھرنے کے شرکا حبس، گرمی اور تکالیف برداشت کر کے پوری قوم کی تکلیفوں کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں پر سیاست نہیں کر رہے، آپ نے کبھی بجلی کا بل ادا کیا ہو تو عوام کی تکلیفوں کا اندازہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف 37 ہزار میں غریب شخص کے گھر کا بجٹ بنا کر دکھائیں، حافظ نعیم الرحمان
وزیر اعظم لمبے عرصے سے اتحادوں کی سیاست کی میوزیکل چیئر چلا رہے ہیں، آئی پی پیز مالکان کی حکومتیں سرپرستی کرتی ہیں، اب عوام کیپسٹی چارجز ادا نہیں کریں گے، بہتر ہے کہ اس سے پہلے کہ عوام کا سمندر بپھر جائے اور آپ کا گھیراؤ ہو، مطالبات تسلیم کر لیے جائیں، ورنہ آپ کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
آئی پی پیز کا دھندہ بند، حکمرانوں کو مراعات ختم کرنا ہوں گی
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت کو آئی پی پیز کا دھندہ بند کرنا پڑے گا، حکمران اپنی مراعات ختم کریں، عیاشیاں چھوڑیں، 1300سی سی گاڑیاں استعمال کریں، سود کی لعنت کو مرحلہ وار ختم کیا جائے تاکہ ساڑھے 9 ہزار ارب کی بچت ہو، حکمران فری بجلی، پیٹرول ختم اور جاگیرداروں پر ٹیکس لگائے جائیں، سامان پر تعیش کی درآمد پر پابندی لگائی جائے، پٹرولیم لیوی ختم کی جائے۔
مزید پڑھیں:مطالبات نہ مانے گئے تو دھرنا آگے بڑھے گا، حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے، حافظ نعیم الرحمان
حکمران جان لیں انہیں فرار کا راستہ نہیں دیں گے
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام حکمرانوں کی مزید عیاشیوں کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار نہیں، وزیراعظم قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنا بند کریں، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ دھرنا میں شریک لوگ تھک جائیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ حکمران جان لیں کہ ہم انہیں فرار کا راستہ اختیار نہیں کرنے دیں گے۔