لاہور کی اسپیشل سینٹرل عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں اشتہاری قرار دیے جانیوالے سابق وفاقی وزیر مونس الہی اور ان ساتھی ضیغم عباس کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج تنویر احمد شیخ نے مونس الہی اور ضیغم عباس کے خلاف ایف آئی اے کے چالان پر سماعت کے بعد قصور میں واقع مونس الہی کی 26 کنال سے زائد اراضی، گلبرگ میں واقع ایک پلاٹ اور گھر بھی منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مونس الہی کیخلاف منی لانڈرنگ مقدمہ کی بحالی کے لیے ایف آئی اے سے مزید ریکارڈ طلب
عدالت نے آئندہ سماعت پر عمل درآمد رپورٹس طلب کرتے ہوئے 19 ستمبر تک سماعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سماعت کے دوران ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے ایک مقدمہ میں مونس الہی سمیت 9 ملزمان کا نامکمل چالان پیش کرتے ہوئے مونس الہی سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا، دیگر اشتہاری ملزمان میں فریاست علی ،امتیاز علی ،عامر سہیل ،واجد احمد عامر فیاض شامل ہیں۔
ملزمہ زارا الہیٰ، احمد فرحان اور ضیغم عباس کے نام ضمانت پر ہونے پر کے باعث کالم نمبر 4 میں درج کیے گئے تھے، ایف آئی اے نے عدالت سے مونس الہیٰ سمیت 9 ملزمان کی جائیدادیں منجمد کرنے کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے مونس الہی اور ضیغم عباس کے علاوہ دیگر 7 ملزمان کی جائیدادیں منجمد کردی تھیں۔
مزید پڑھیں: احتساب عدالت لاہور: مونس الہیٰ کو اشتہاری قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری
جج تنویر احمد شیخ نے چالان پر ابتدائی سماعت کے بعد مونس الہی اور ضیغم عباس کے وکلا کو جائیدادیں منجمد کرنے سے متعلق دلائل کی مہلت دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس کے مطابق مونس الہی کی گرفتاری کے لیے انٹر پول ریڈ نوٹسز جاری کرچکی ہے۔
تحریری حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر کے مطابق زارا الہی اپنی آمدن کے ذرائع بتانے میں ناکام رہی ہیں، چالان کے مطابق صیغم عباس مونس الہی کا کیش بوائے تھا، چالان کے مطابق ملزم صغیم عباس دیگر ملزمان کے بینک اکاؤنٹس میں پیسوں کی ٹرانزیکشن جبکہ ملزم احمد فرحان بینک اکاؤنٹس میں پیسے جمع کرواتا تھا۔