آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ کراچی کے علاقے کارساز میں موٹرسائیکل سوار باپ بیٹی کو اپنی پراڈو سے روند کر ہلاک کرنے والی ملزمہ کی ضمانت کی پولیس نے مخالفت کی تھی اور جو بھی شواہد ملے وہ عدالت میں جمع کرادیے۔
یہ بھی پڑھیں: کارساز واقعہ: سرکاری وکیل نے ملزمہ نتاشا اقبال کا کون سا کام آسان بنا دیا اور کیسے؟
آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ پولیس نے پروفیشنلی اس کیس کو ہینڈل کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیس کے حوالے سے پولیس پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔
غلام نبی میمن نے ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے سے متعلق کہا کہ ملزمان کو پیش کرنے کا کوئی پروٹوکول نہیں ہوتا، مرد اور خواتین ملزمان کو پیش کرنے کے طریقہ کار علیحدہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس شواہد جمع کرنے کے لیے ریمانڈ مانگتی ہے اور اس کیس کے اہم شواہد کیمیکل ایگزامنیشن کی رپورٹ ہے۔
آئی جی پولیس نے مزید کہا کہ جو جرم ہوا ہے وہ حادثہ ہے جس سے جڑے تمام شواہد جمع کیے جارہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو ریمانڈ کے لیے دوبارہ عدالت سے رجوع کریں گے۔