سعودی عرب نے رواں تعلیمی سال سے چینی زبان کو ایک لازمی مضمون کے طور پر پڑھانے کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے اس ضمن میں ملک کے 6 اہم تعلیمی اضلاع میں چینی اساتذہ بھی تعینات کردیے ہیں۔
ریاض، ینبع، مشرقی علاقہ، جدہ، جازان، اور تبوک سمیت سعودی عرب کے 6 اہم تعلیمی اضلاع میں چینی زبان کے اساتذہ کا پُرتپاک استقبال کیا گیا ہے، جو قومی منصوبے کے تحت چینی زبان کی تدریس کے لیے تعینات کیے گئے ہیں، یہ حکومتی اقدام طلبہ میں لسانی اور ثقافتی تنوع کو فروغ دینے کی کوشش کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 110 سالہ سعودی خاتون نے اسکول میں داخلہ لے لیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی زبان کے اس مضمون میں حاصل ہونے والے نمبروں کو طلبہ کے مجموعی تعلیمی ریکارڈ میں شامل نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اس چینی زبان سے شناسائی کا مقصد طلبہ کو روایتی تعلیمی دباؤ کے بغیر زبان سیکھنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
الشرق الاوسط اخبار کے مطابق، ریاض میں 57، جدہ میں 41، جازان میں 25، اور الخبر میں 5 اسکولوں کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں چینی زبان کی تدریس ہوگی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب نے ’نمور‘ کا کردار کیوں متعارف کرایا؟
سعودی وزارت تعلیم کا مقصد چینی اساتذہ کی موجودگی سے تدریسی معیار کو بہتر بنانا، ثقافتی تبادلے کو فروغ دینا، اور مختلف ثقافتوں کے درمیان بہتر سمجھ بوجھ پیدا کرنا ہے۔
یہ اقدام سعودی عرب کی ویژن 2030 کے اہداف میں شامل ہے، جو کہ بین الاقوامی تعلقات کو فروغ دینے اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی ایک اہم کوشش ہے۔