دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانہ چین میں انتقال کر جانے والی رحیم یار خان کی طالبہ فرحانہ مشتاق کا جسدِ خاکی پاکستان بھیجنے کے لیے یونیورسٹی اور طالبہ کے اہل خانہ سے رابطے میں ہے۔
سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد اتوار کو ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ چین میں انتقال کرنے والی پاکستان طالبہ کا جسدِ خاکی چین سے واپس وطن لانے کے لیے کچھ قانونی تقاضے ہیں جن پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمرشل فلائٹس میں ٹرانسپورٹیشن کے لیے میت کو محفوظ رکھنے اور خصوصی تابوت کے ذریعے منتقل کرنے سمیت خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیں جس کے بعد میت کو بھجوایا جا سکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانے کی مداخلت پر انشورنس کمپنی نے طالبہ کے ورثا کو معاوضے کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کی ہے اور یونیورسٹی نے طالبہ کی میت کی منتقلی کے اخراجات برداشت کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ چین سے جسد خاکی کی منتقلی کے لیے حنوط کرنے کے ساتھ کولڈ سٹوریج والی خصوصی گاڑی بھی درکار ہے، پاکستانی طالبہ کا جسد خاکی انتظامات کی تکمیل کے بعد ہی پاکستان لائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانہ جسد خاکی کی منتقلی کے لیے درکار عمل میں سہولت فراہم کر رہا ہےاور قانونی تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ ہی پی آئی اے کی اگلی دستیاب پرواز سے جسد خاکی کی منتقلی کے لیے کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ چائینہ میں تعلیم کےلیے جانے والی پاکستانی طالبہ فرحانہ مشتاق کا تعلق رحیم یار خان خانپور سے ہے، طالبہ طبعیت ناساز ہونے کے باعث وفات پا گئیں۔
سوشل میڈیا پر تنقید کی جا رہی تھی کہ چائینہ میں پاکستان کا سفارت خانہ فیملی سے ڈیڈ باڈی پاکستان لانے اور دیگر اخراجات کی مد میں لاکھوں روپے مانگ رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی وزرات خارجہ اور چائنیز حکام سے اپیل بھی کی جا رہی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستانی طالبہ کا جسدِ خاکی فی الفور واپس پاکستان پہنچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔