پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب کے مختلف اضلاع میں آج احتجاج کی کال دے رکھی ہے، جس میں میانوالی، فیصل آباد، جھنگ، بہاولپور، چنیوٹ کے اضلاع شامل ہیں۔ تحریک انصاف آئین کی بالادستی اور عدلیہ میں جاری رسہ کشی کے حوالے سے اپنا احتجاج ان اضلاع میں ریکارڈ کروانا چاہتی ہے۔ تحریک انصاف 4اکتوبر کو اسلام آباد ڈی جی چوک اور 5اکتوبر کو لاہور مینار پاکستان پر احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق حکومت اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کو روکنے کی ہرممکن کوشش کرے گی، کیوںکہ جنہوں نے 9مئی کا واقعہ کیا، ان کے لیے کوئی چھوٹ نہیں ہوسکتی۔ جہاں جہاں پی ٹی آئی والے احتجاج کریں حکومت وہاں اپنی قانونی طور پر رٹ قائم کرے گی تاکہ عام شہریوں کو ان احتجاج سے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مزید پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان، کارکنوں کو واپس گھروں کو جانے کی ہدایت
خیال رہے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز یہ کہہ چکی ہیں کہ ان کو پنجاب میں کوئی انتشار نہیں چاہیے۔
ترجمان وزرات داخلہ کے مطابق اب تک پنجاب کے 6اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے، صرف میانوالی میں 7روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے کیونکہ وہاں پر کچھ عرصہ قبل 2سے 3حملے پولیس فورس کے اوپر ہوچکے ہیں، جس کی وجہ سے وہاں کی ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس نے ڈی سی میانوالی کو رپورٹ کیا تھا کہ یہاں پر دہشتگردی کا خطرہ ہے اور پولیس وغیرہ پرحملے ہوسکتے ہیں۔
’یہ رپورٹ صوبائی وزرات داخلہ کو بھیجی گئی جس پر ہوم ڈیپارٹمنٹ نے میانوالی میں دفعہ 144نافذ کردی اور میانوالی شہر میں 3روز کے لیے رینجرز بھی تعینات کردی۔ اس طرح باقی 5اضلاع ہیں، ان میں بھی جو ڈسٹرکٹ اٹیلیجنس نے رپورٹ ڈی سی صاحبان کو دی ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ ان علاقوں میں امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، یہ سفارشات ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے وزرات داخلہ کو بھجوائی گئی ہیں، جس پر ہوم ڈیپارٹمنٹ نے ان اضلاع میں ایک دن کے لیے دفعہ 144 نفاذ کردی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن لاپتہ ہوگئے
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان وزرات داخلہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک پورے پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ کرنے کے حوالے سے نہ تو پنجاب حکومت کی طرف سے کوئی سفارش آئی ہے اور نہ ہی ان 6اضلاع کے علاوہ ڈپٹی کمشنرز نے امن وامان خراب ہونے کی کوئی اطلاع دی ہے، جن اضلاع میں سیکشن 144 نافذ کی گئی ہے وہاں ضلعی انتظامیہ نے سفارش کی تھی۔ پورے پنجاب کے حوالے سے دفعہ 144 نافذ کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔