غزہ پر اسرائیلی کی جانب سے فضائی حملے میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ شب کیے جانے والے اس میزائل حملے میں متعد مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کو نماز کی ادائیگی سے روکے جانے پر پیدا ہونے والا تنازع بتدریج شدت اختیار کرتے ہوئے اسرائیلی کی طرف سے غزہ پر فضائی حملے تک پہنچ گیا ہے۔ جب کہ جنگی طیاروں نے بھی غزہ کے اوپر پروازیں کی ہیں ، تاہم فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر پر اس حملے کا اعلان غزہ کی پٹی پر جنگی طیاروں کی پروازوں اور دھماکوں کی اطلاعات کے بعد کیا گیا۔
غزہ پر ہونے والے اس حملے کے فوراً بعد ہی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہیں کہتے سنا گیا ہے کہ ’ان کے ملک کے دشمنوں کو کسی بھی جارحیت کی قیمت چکانا پڑے گی‘۔

غزہ پر ہوئے حملے کے دوران شمالی غزہ کی پٹی میں بیت حنون میں زرعی اراضی، غزہ شہر کے جنوب میں دو مقامات، غزہ شہر کے قریب الزیتون محلے کے مشرق میں زرعی زمین اور جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مشرق میں ایک سائٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ان حملوں کے حوالے سے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں دو سرنگوں اور دو ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ جب کہ بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے میں حماس کے تربیتی مقامات کو نقصان پہنچا ہے۔
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو مبینہ طور پر سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں موجود تھے، اسرائیلی فوج کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری پیغام کے مطابق جنوبی اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن بھی بج رہے ہیں۔

دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی گروپ ’حماس‘ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم صیہونیوں کو غزہ کی پٹی پر شدید جارحیت اور مستقبل میں اس کے نتائج کا مکمل طور پر ذمہ دار سمجھتے ہیں‘۔
میڈیا روپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی پر یہ حملہ فلسطینی علاقے کی جانب سے مسلسل دو روز سے جاری راکٹ باری کے جواب میں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تازہ کشیدگی اس روز پیدا ہوئی جب اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں کو نماز کی ادائیگی سے نہ صرف روک دیا گیا تھا بلکہ مسجد میں پہلے سے موجود نمازیوں کو بھی مسجد سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔
For the first time since 2006, the northern Israeli colonies are under attack by heavy rocket shelling coming from Lebanon. Israeli Iron Dome failed to intercept. How will Israel deal with more sophisticated and powerful Hezbollah missiles in a future war?pic.twitter.com/JXjY76CGVO
— Hadi Nasrallah (@HadiNasrallah) April 6, 2023
اسرائیل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ اپریل کے بعد پہلی بار لبنان سے راکٹ فائر کیا گیا ہے۔ دوسری طرف لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے سرحد پار سے گولہ باری کی ہے۔
اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ لبنان سے راکٹ فائر کی ابتدا حماس یا غزہ سے تعلق رکھنے والے کسی اور گروپ کی جانب سے ہوئی تھی۔
اس تازہ کشیدگی کے دوران امریکا نے ’تحمل‘ پر زور دیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ ’کوئی بھی یک طرفہ کارروائی جو امن کو خطرے میں ڈالے دے ناقابل قبول ہے‘۔