اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے دوران چین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ تنازع پر چین گہری تشویش میں مبتلا ہے، مشرق وسطیٰ ایک بڑی جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ اسرائیل کا لبنان میں داخل ہونا لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔
چینی مندوب نے سلامتی کونسل میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ مشرق وسطیٰ ایک بڑی جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ فریق ممالک اشتعال انگیز بیان بازی سے اجتناب کریں، فریقین خصوصاً اسرائیل تحمل کا مظاہرہ کرے اور اسرائیل تنازع بڑھانے والے اقدامات سے باز رہے۔
’اسرائیل لبنانی شہریوں کو نشانہ بنانے سے باز رہے، یہ لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی ہے‘۔
مزید پڑھیں: اسرائیل لبنان میں شہریوں پر حملے بند کرے، امریکا
دوسری جانب امریکا نے بھی مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اسرائیل کو لبنان میں شہریوں پر جاری حملے بند کرنے کا کہا ہے۔
واشنگٹن میں پریس ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے لبنان میں شہریوں اور انفراسٹریکچر کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
’مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر امریکا کی گہری نظر ہے اور وہ وہاں پر قیام امن کے لیے کوشاں ہے‘۔
فرانس کی جانب سے بھی کہا گیا کہ اسرائیل نے اپنی زمینی آپریشن شروع کرکے لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے، انہوں نے شہریوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا اور زور دے کر کہا کہ ’ہمیں جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
خیال رہے 2 روز قبل ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے میزائل حملے کے بعد ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں اسرائیل کا کہنا تھا کہ میزائل حملوں کی ایران کو بھاری قیمت چکانی ہوگی، ایران کو ایسے نتائج کا سامنا ہوگا جو اس کے تصور سے بھی باہر ہوں گے۔
اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی مندوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران تمام مہذب قوموں اور اپنی ہی عوام کا دشمن ہے۔
اسرائیلی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔
اس موقع پر ایرانی مندوب نے کہا کہ اسرائیل خطے کو ناقابل بیان تباہی کے دہانے پر دھکیل رہا ہے، کشیدگی میں اضافہ روکنے کا واحد حل یہ ہے کہ اسرائیل غزہ اور لبنان میں جنگ بند کرے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے خطرہ، لبنان کے بعد عراق پر بھی میزائل حملے
ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی گزشتہ دو ماہ سے جاری اشتعال انگیز کارروائیوں کے جواب میں خطے میں توازن اور روک تھام کے لیے ایران کے میزائل حملے ضروری تھے۔
انہوں نے کہا کہ تجربے نے ثابت کیا ہے کہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، سفارتکاری بار بار ناکام رہی ہے کیونکہ اسرائیل تحمل کو خیر سگالی کے طور پرنہیں بلکہ فائدہ اٹھانے کی کمزوری کے طور پر دیکھتا ہے۔
انہوں نے اسرائیل کی قابض حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ خطے کو ایک بڑی تباہی کے دہانے کی جانب دھکیل رہی ہے اور جنگ بندی کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔