پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئینی ترمیم کو متنازع اور غیر شفاف قرار دیتے ہوئے اس کا حصہ نہ بننے اور ووٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بیرسٹر گوہر کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی نے نہایت غیر شفاف اور متنازع ترین انداز میں دستور میں ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا۔
پی ٹی آئی اعلامیے کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم پر رائے شماری کے عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔ اراکین پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ نہ ڈالیں، پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرکے رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکینِ قومی اسمبلی اور سینٹ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی سے ڈکٹیشن کیوں لیں، آج ہی دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم پیش کریں گے، خواجہ آصف
کمیٹی نے کہا کہ انتخاب پر کھلا ڈاکا ڈالنے اور عوام کا مینڈیٹ ہتھیا کر ایوان پر قابض ہونے والے گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا کوئی اخلاقی، جمہوری اور آئینی جواز نہیں۔ مینڈیٹ چور سرکار اور اس کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کو نافذ اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنا چاہتے ہیں۔
کمیٹی نے کہا کہ تحریک انصاف روزِ اوّل سے ان متنازع ترین ترامیم کی مخالف ہے اور انہیں ملک کے مستقبل کے لیے تباہ کن سمجھتے ہوئے ان کی مزاحمت میں مصروفِ عمل ہے اور دستور کا چہرہ مسخ کرنے کے اس بیہودہ عمل اور اس پر دونوں ایوانوں میں رائے شماری سے مکمل طور پر الگ رہے گی۔
مزید پڑھیں:آئینی ترمیم پراتفاق رائے چاہتے ہیں،ایسا نہ ہوا تو دوسرے آپشنز استعمال کریں گے، عطا تارڑ
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف کے ٹکٹس پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کا حصہ بننے والے اراکین پارٹی پالیسی اور عمران خان کی ہدایت پر عمل کے پابند ہیں، تحریک انصاف کے کارکن پارٹی پالیسی سے روگردانی کرتے ہوئے سینٹ یا قومی اسمبلی میں کسی بھی انداز میں رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکین کی رہائشگاہوں کے باہر پرامن دھرنے دیں گے۔
کمیٹی نے کہا کہ بدترین ظلم، فسطائیت اور ترغیب و لالچ کا مقابلہ کرکے عمران خان کے ساتھ وفا نبھانے اور آئینی ترامیم پر پارٹی پالیسی کا پابند رہنے والے اراکینِ پارلیمان عوام کے دل جیتیں گے۔