آج اتوار کے دن کے باوجود آنکھ صبح آٹھ بجے ہی کُھل گئی، بڑے ہی آرام سے اپنے گھر کی اسٹریٹ کے آس پاس مورننگ واک کی۔ لندن میں خزاں اپنے جوبن پر ہے لیکن اسلام آباد میں بھی کل جیسا ہیجان نہیں، اور جس سے بات ہورہی ہے وہ رت جگوں کی تھکاوٹ کے باوجود مُسکرا رہا ہوتا ہے۔ کیونکہ نمبرز پُورے ہیں۔
مولانا اپنے سیاسی کیریئر کا میک یا بریک کرنے والے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اُنہیں اُن کے مقام سے کہیں اوپر جا بٹھایا ہے اور حکومت نے بھی نمبرز پُورے ہونے کے باوجود بہت زیادہ عزت دی ہے۔ بلاول نے کل رات اتحادیوں سے مشورہ کیے بغیر مولانا کو مزید عزت دی اور اُن کا کہا مانتے ہوئے مزید وقت دے دیا۔
مزید پڑھیں:بہت ساری چیزیں ساتھ چل رہی ہیں!
اب یہ مولانا پر ہے کہ وہ آج خُود اُن آئینی ترامیم کا مسودہ پیش کرتے ہیں جو اُنہوں نے خُود بیٹھ کے تبدیل کروا کے منظور کیں یا اُس پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھتے ہیں جس کی سیاسی کمیٹی نے کل رات اپنے بیان میں مولانا کی عزت ردی کی ٹوکری میں پھینک دی۔
آج یہ بھی پتا چل جائے گا کہ مولانا کی پارٹی کے کُچھ سینیٹرز کا اٹھے گروپ کے ججز سے کیا لینا دینا چل رہا ہے اور وہ مولانا کی ہدایات پر کام کررہے ہیں یا مولانا اُن کی بلیک میلنگ کے آگے مجبور ہیں۔ حکومت کہتی ہے کہ آج آئینی ترمیم ہوگی اور ضرور ہوگی۔ تو چلیں دیکھتے ہیں کہ وہ کیا کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:دھرنے کی سیاست
اگر آئینی ترمیم ہوجاتی ہے تو یہ حکومت کی مضبوطی کا ایک نیا دور ہوگا اور اگر ناکام ہوجاتے ہیں تو ریاست کی مضبوط رٹ اتنے کمزور سیٹ اپ میں مزید کمزور ہوگی۔ آج اتوار کے دن چِل کریں اور اگر سینیٹر فیصل واوڈا تک رسائی ہے تو اُن کی سالگرہ کا کیک ضرور کھائیں کیونکہ جہاں ہم سب آئینی ترمیم ہوگی یا نہ ہوگی کی غیر یقینی میں تھے، وہ واحد بندہ ہے جو پورے یقین سے سب کو کہے جارہا ہے کہ نمبرز پورے ہیں۔ تو دیکھتے ہیں اور لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔