امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان نے کہا ہے کہ عوام کے لیے بارڈرز پر پابندی جبکہ بااثر افراد اور اسمگلرز کے لیے راستے کھلے ہیں، 10 نومبر کو حکومت کے سامنے عوامی مطالبات پیش کریں گے، بات نہ مانی گئی تو جلسوں اور ہڑتالوں کا اعلان کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا امیر جماعت اسلامی منتخب ہونے کے بعد مولانا ہدایت الرحمان گوادر میں مقبول رہیں گے؟
منگل کو بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے لیکن اس کے باوجود بدقسمتی سے بلوچستان سب سے پسماندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی نااہلی کے باعث اس وقت پورے ایشیا میں بلوچستان کرپشن کے حوالے سے نمبر ون پر ہے، بلوچستان میں آگ، خون ، قتل عام جاری ہے، حکومت عملاً ناکام نظر آ رہی ہے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے مزید کہا کہ پنجگور میں گزشتہ 2 ماہ کے دوران 40 نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی، آج بلوچستان کے نوجوان ملک، سیاست اور عدلیہ سے مایوس ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:قومی اور بلوچستان اسمبلی میں منشیات کا کاروبار کرنے والے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، مولانا ہدایت الرحمان
انہوں نے کہا کہ پہلے بلوچستان میں نوکریاں فروخت ہوتی تھی آج محکمے ٹھیکے پردیے جارہے ہیں، سرکاری محکموں میں عوامی خدمت نہیں ہو رہی، ایپیکس کمیٹی میں بارڈر کے کاروبار کو بند کر دیا جاتا ہے۔
ہدایت الرحمان کے مطابق عوام کے لیے بارڈرز پر پابندی جبکہ بااثر افراد اور اسمگلرز کے لیے راستے کھلے ہیں، ساحل بلوچستان میں ٹرالر مافیاں کو وفاقی حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مولانا ہدایت الرحمان کا بلوچستان حکومت سے علیحدگی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ مکمل بے بس ہے، کابینہ کو نہیں پتا کیا ہو رہا ہے، بلوچستان اسمبلی میں آواز اٹھانا بھی مؤثر نہیں رہا، بلوچستان اسمبلی ایک کیپٹن چلا رہا ہے، جماعت اسلامی پورے بلوچستان کی بہتری کے لیے آواز اٹھائے گی۔
مولانا ہدایت الرحمان کے مطابق 10 نومبر کو حکومت کے سامنے عوامی مطالبہ پیش کریں گے، جلسے اور ہڑتالوں کا اعلان کریں گے، کابینہ میں جماعت اسلامی کا ایک نمائندہ ہے، حکومت کے ساتھ 5 نکاتی معائدے کے تحت کابینہ میں شامل ہوئے۔