روسی فیڈریشن کی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر ویلنٹینا مٹوینکو پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات مضبوط کرنے کے لیے 3 روزہ سرکاری دورے پر اتوار کو اسلام آباد پہنچ گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور روس کا مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
روسی فیڈریشن کی اہم عہدیدار کے 3 روزہ دورہ پاکستان سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی اور پارلیمانی تعلقات میں ایک سنگِ میل ثابت ہو گا۔
پاکستان کے دورے کے دوران ویلنٹینا مٹوینکو صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کریں گی جبکہ سینیٹ کے خصوصی اجلاس سے بھی خطاب کریں گی۔
Russian Federal Assembly’s Speaker arrives in Islamabad @ForeignOfficePk @PakinRussia #RadioPakistan https://t.co/zwvklZwoZI pic.twitter.com/r1rPcKR5Xz
— Radio Pakistan (@RadioPakistan) October 27, 2024
اعلیٰ سطح پر بات چیت اور اسٹریٹجک مصروفیات پر مشتمل روسی اسپیکر کا یہ دورہ پاکستان دونوں ممالک کے مضبوط تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
اسلام آباد میں روسی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی فیڈریشن (ایوان بالا) کی اسپیکر ویلینٹینا ماتویینکو کی قیادت میں وفد اسلام آباد پہنچ گیا ہے۔
سفارت خانے کے مطابق روسی وفد چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی دعوت پر سرکاری دورے پر پاکستان پہنچا ہے، روسی وفد کا استقبال ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ اور روسی سفیر البرٹ خوریف نے کیا۔
پاکستان اور روس کی مشترکہ انسداد دہشتگردی مشق دروزبا۔5 جمعہ کے روز پبی میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر (این سی ٹی سی) میں اختتام پذیر ہوئیں، جہاں دونوں ممالک کے فوجی عہدیداروں نے اس مشق کو جنگی مہارت اور عالمی عسکری تعاون کا کامیاب مظاہرہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں:روسی وزیر خارجہ کا آئندہ ماہ دورہ پاکستان متوقع
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 13 اکتوبر کو شروع ہونے والی دو ہفتوں کی مشقوں میں پاک فوج کی اسپیشل فورسز اور 54 روسی فوجیوں کے دستے نے حصہ لیا جنہوں نے تربیتی مشقوں اور انسداد دہشتگردی کی تکنیکس کو سیکھنے میں حصہ لیا۔
اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیویشن لیفٹیننٹ جنرل فیاض حسین شاہ تھے جبکہ روسی سفیر البرٹ پی خریف نے بھی تقریب میں شرکت کی تھی۔
یہ مشقیں اپنی نوعیت کی 7 ویں دوطرفہ مشقیں تھیں جس میں انسداد دہشتگردی میں مہارت بڑھانے اور تعاون پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
ایک ہفتہ قبل پاکستان اور روس نے تجارت، صنعت، توانائی، رابطے، سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں مضبوط مکالمے اور تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ایس سی او اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری، تنظیم کی سربراہی روس کے سپرد
یہ اتفاق رائے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کونسل کے سربراہان حکومت کے 23 ویں اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے روسی ہم منصب میخائل میشوسٹن کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے دوران طے پایا۔
دونوں رہنماؤں نے گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران پاکستان اور روس کے تعلقات میں مثبت پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے دوطرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں قریبی تعاون برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے روس کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے برکس کی رکنیت کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرنے پر روس کا بھی شکریہ ادا کیا اور اسے گہرے عالمی تعاون کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
مزید پڑھیں پاکستان روس کے ساتھ توانائی اور بارٹر تجارت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کا خواہاں
شہباز شریف نے جولائی میں آستانہ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اپنی نتیجہ خیز ملاقات کا حوالے بھی دیا تھا، جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے بامعنی تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے روس اور پاکستان کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے براہ راست پروازوں کے آغاز کی اہمیت پر بھی زور دیا تھا۔
روسی وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کونسل کے سربراہان حکومت کے 23 ویں اجلاس میں پاکستان کے شاندار انتظامات کو سراہا۔ انہوں نے اپنے اور روسی وفد کے پرتپاک استقبال اور مثالی مہمان نوازی پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا تھا۔