وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اسموگ کے خاتمے کے لیے بھارت سے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ دے دیا، انہوں نے کہا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے بھارت کے ساتھ سفارتکاری کرنا ہوگی۔ بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔
لاہور میں دیوالی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، سکھ، ہندو اور مسیحی سب برابر کے پاکستانی ہیں۔ دیوالی کی تقریب میں ہندو برادری کو خوش آمدید کہتی ہوں، یہ دلوں کو قریب لانے کا چراغ ہے، ہم سب کسی تفریق کے بغیر پاکستانی ہیں۔
مزید پڑھیں: اسموگ بڑھنے کا سبب کیا ہے؟
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ مستحق اقلیتی افراد کو مائینارٹی کارڈ کے ذریعے 10ہزار 500روپے دیں گے، دیوالی کے تہوار پر 1400خاندانوں کے لیے فی کس 15ہزار عیدی کا تحفہ ہے۔ اقلیتوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، سکھ، ہندو اور مسیحی سب برابر کے پاکستانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسموگ کا مسئلہ سیاسی نہیں انسانی ہے، بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کو خط لکھنے کا سوچ رہی ہوں، بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔
اس سے قبل گزشتہ روز پنجاب کے سیکریٹری تحفظِ ماحول راجہ جہانگیر نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسموگ سے بچنے کے لیے پنجاب حکومت جلد ماحولیاتی سفارتکاری کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ اس حوالے سے بھارت کے ساتھ جلد بات چیت کریں گے کیونکہ بھارت اور پاکستان کی زراعت کا طریقہ کار قدر مشترک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسموگ سے بچنے کے لیے پاکستان کا بھارت کے ساتھ ماحولیاتی سفارتکاری شروع کرنے کا عندیہ
راجہ جہانگیر نے کہا کہ موسم کو کنٹرول کرنا ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، لیکن ہم اس کے لیے اقدامات تو اٹھا سکتے ہیں۔ ماحولیاتی سفارتکاری کے ذریعے ہم بہت ساری چیزیں مل کر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دونوں ملکوں کی زراعت تقریباً ایک جیسی ہے، ہم مل کر اس کا حل نکال سکتے ہیں۔ اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر رہے ہیں۔