ایف بی آر نے کراچی میں نئے پراپرٹی ریٹ مقرر کردیے ہیں۔
ایف بی آر نے کراچی کی پراپرٹی کے لیے ویلیوایشن کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا جس میں عبداللہ ہارون میں رہائشی پلاٹ کی قیمت 5ہزار فی مربع فٹ مقرر کی گئی ہے۔
ایئرفورس سوسائٹی رہائشی پلاٹ کی قیمت 5ہزار روپے فی مربع فٹ، ایئرفورس سوسائٹی بلوچ کالونی میں رہائشی پلاٹ کی قیمت 30ہزار روپے فی مربع فٹ مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 14 اکتوبر کے بعد نان فائلر کی کیٹیگری ختم ہوجائے گی، چیئرمین ایف بی آر نے خبردار کردیا
اخترکالونی کے رہائشی پلاٹ کی قیمت 1400روپے فی مربع فٹ اور الفلاح سوسائٹی کےرہائشی پلاٹ کی قیمت 1400روپےفی مربع فٹ رکھی گئی ہے۔
علی بستی کے رہائشی پلاٹ کی قیمت 700 روپے فی مربع فٹ، عسکری ون، ٹو اور تھری کےرہائشی پلاٹ کی قیمت 1100روپےفی مربع فٹ، عسکری فور کے رہائشی پلاٹ کی قیمت 8200 روپے فی مربع فٹ، عسکری فائیو کےرہائشی پلاٹ کی قیمت 15ہزار فی مربع فٹ مقرر کی گئی ہے۔
ڈی ایچ اے فیز ون سے سیون تک رہائشی پلاٹ کی قیمت 8200 فی مربع فٹ، ڈی ایچ اے فیز سیون ایکسٹینشن کے رہائشی پلاٹ کی قیمت 5000فی مربع فٹ اور ڈی ایچ اے فیز ایٹ کے رہائشی پلاٹ کی قیمت 7300فی مربع فٹ رکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بڑے ریٹیلرز کی غیر تصدیق شدہ رسیدوں کی اطلاع پر ایف بی آر کیا انعام دے گی؟
سب سے مہنگی زمین زمزمہ کلفٹن میں 55 ہزار روپے فی مربع فٹ جب کہ سب سے سستا پلاٹ سرجانی ٹاؤن میں 400 روپے فی مربع فٹ ہو گا۔
کلفٹن بلاک ون میں 5ہزار، کلفٹن کوارٹرز 8200 روپے فی مربع فٹ، نیشنل اسٹیڈیم کےقریب ڈیفنس آفیسرزہاؤسنگ اسکیم میں پلاٹ 50ہزارروپےفی مربع فٹ ہے۔
گلشن اقبال بلاک چار، چھ، سات اور سترہ میں 8ہزار روپے، آئی آئی چندریگر روڈ پر 5ہزار روپےفی مربع فٹ قیمت مقرر کی گئی ہے۔
ملیرکینٹ اور ماڈل کالونی 10ہزار 200 روپے اور محمدعلی سوسائٹی میں 8200 روپےفی مربع فٹ کےحساب سے پلاٹ کی قیمت مقرر کی گئی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے محصولات میں اضافے کے لیے اہم قدم اٹھا لیا
ایف بی آر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ ادارے کی ڈیجیٹائزیشن کی کوششوں کے تسلسل میں چیئرمین ایف بی آرکی ہدایت پر ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو بہتر بنانے اور محصولات میں اضافہ کرنے کے لیے ایف بی آر نے انفارمیشن سینٹر 2.0 پلیٹ فارم سے ایڈوانس اسٹاک رجسٹر سسٹم لانچ کردیا ہے۔
یہ جدید ڈیجیٹل انفراسٹریکچر ٹیکس افسران کو رئیل ٹائم میں رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا تک مکمل رسائی فراہم کرتا ہے جس سے شفافیت بڑھے گی اور انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس قوانین پرعملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
انفارمیشن سنٹر 2.0 میں دستیاب اسٹاک رجسٹر ایک جدید مینجمنٹ انفارمیشن اور رپورٹنگ سسٹم کے طور پر کام کرے گا جس سے ٹیکس افسران آسانی سے تفصیلی اسٹاک ڈیٹا حاصل کرسکیں گے تاکہ ٹیکس کا درست تخمینہ لگا کر ٹیکس چوری کے خطرات کو کم کیا جاسکے۔
اس سسٹم کے تحت ٹیکس دہندگان کی پروفائلز کو یکجا کردیا گیا ہے جس میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے جمع کرائے گئے گوشواروں کی تاریخ، خلاصے اور مجاز نمائندوں کی پروفائلز بھی شامل ہوں گے، اس مربوط رسائی سے ٹیکس اور ڈیکلیریشن کا موازنہ ہوسکے گا جس سے جامع نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس جمع نہ کروانے والوں کے لیے بُری خبر، سموں کی منسوخی سمیت ایف بی آر کے بڑے فیصلے
اس سسٹم سے اسٹاک کی نقل وحمل مثلاً مقدار، قیمتیں اور لین دین کی تاریخیں تفصیلی طور پر ریکارڈ کرنے میں مدد ملے گی جس سے ٹیکس افسران کو قوانین پر عمل درآمد کرانے اور درست اسٹاک اور کمپلائنس رپورٹس مرتب کرنے میں آسانی ہوگی۔
انفارمیشن سنٹر 2.0 پورٹل سے ایف بی آر کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا جس سے قومی معیشت کو تقویت ملے گی، پلیٹ فارم مختلف ڈیٹا سٹریمز کو یکجا کرے گا جن میں سیلز ٹیکس کے ضمیمہ جات، کسٹمز کی درآمدات کی تفصیلات، ٹیکس دہندگان کی بطور ودہولڈیز اور ود ہولڈنگ ایجنٹس رپورٹس شامل ہوں گی، جس سے ٹیکس کی نگرانی کے لیے ایک موثر اور جامع فریم ورک قائم ہو گا۔
اس سسٹم تک رسائی IRIS پر صرف ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشنز کے ٹیکس افسران کو دستیاب ہو گی اور سسٹم میں جدید فلٹر اور سرچ فنکشنیلٹیز شامل ہیں جن کے ذریعے درست تخمینہ اور کمپلائنس میں مدد دینے کے لیے ڈیٹا کی تیز ترین دستیابی ممکن ہو سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اب گھر کی خرید و فروخت پر کتنا پراپرٹی ٹیکس دینا پڑے گا؟
ایف بی آر کو جدید ترین بنانے کے عزم سے ہم آہنگ یہ اقدام محصولات جمع کرنے کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت کی حیثیت رکھتا ہے جس سے ریونیو جنریشن میں اضافہ اور پائیدار اقتصادی ترقی کے مابین توازن قائم ہو سکے گا۔ اس سے موثر رپورٹنگ کو فروغ ملے گا، ٹیکس چوری میں کمی واقع ہوگی اور کاروباری لینڈسکیپ میں فنانشل مینجمنٹ مضبوط ہوگی جس سے ایک مرکزی اور شفاف ڈیٹا ایکو سسٹم کے ذریعے ٹیکس قوانین کی پیروی یقینی بنائی جا سکے گی۔