2روز بعد ہونے والے صدارتی الیکشن سے پہلے ایسے آثار دکھائی دے رہے ہیں کہ عوام معیشت میں بہتری پر خوش ہیں، کیونکہ کوویڈ کی عالمی وبا کے وقت سے پریشان امریکی صارفین میں اب جاکر معیشت کی بہتری اور استحکام کا تاثر عوام میں زیادہ ہورہا ہے۔
اس ہفتے اقتصادی نمو سے منسلک یو ایس کنزیومر انڈیکس یعنی امریکی صارفین کے اعتماد میں پچھلے 3سالوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انڈیکس ستمبر کے 99.2 پوائنٹس کی سطح سے بڑھ کر اکتوبر میں 108.7 ہوگیا۔
مزید پڑھیں: امریکی انتخابات میں ووٹرز کا فراڈ نتائج پر اثرانداز کیوں نہیں ہوسکتا؟
انڈیکس کو جاری کرنے والے کانفرنس بورڈ نے کہا کہ مستقبل کے اقتصادی حالات کے متعلق اس کی توقعات میں 6.3 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو بڑھ کر 89.1 تک ہوگیا۔
ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ کئی مہینوں سے آنے والی اچھی اقتصادی خبریں اب امریکی صارفین تک پہنچنا شروع ہوگئی ہیں، جو اب تک کرونا کی عالمی وبا کے بعد کے دو سالوں میں شروع ہونے والی غیرمعمولی مہنگائی کے زیر اثر تھے۔
معیشت کے متعلق یہ خبر ڈیمو کریٹک امیدوار نائب صدر کاملا ہیرس کے لیے اچھی ثابت ہوسکتی ہیں۔ ابھی تک نائب صدر اور صدر جو بائیڈن امریکی عوام کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ معیشت حقیقتاً بحال ہو چکی ہے۔
اس دوران ری پلیکن امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ شازو نادر ہی ایسا کوئی موقع ہاتھ سے جانے دیتے ہیں جب وہ امریکی ووٹروں کو یہ یاد نہیں کراتے کہ بائیڈن کے دور حکومت کے پہلے نصف حصے میں مہنگائی بڑھی اور کس طرح اس نے لوگوں کے گھریلو بجٹ کو نقصان پہنچایا۔
دوسرے اقتصادی اشارے کیا کہتے ہیں؟
بدھ کو امریکی محکمہ تجارت نے کہا کہ سال کی تیسری سہ ماہی میں امریکی جی ڈی پی کی شرح نمو 2.8 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخابات میں الیکٹورل کالج کیسے کام کرتاہے؟
اگرچہ یہ اعدادوشمار توقعات سے کم تھے پھر بھی ان سے اشارہ ملتا ہے کہ امریکی معیشت عالمی وبا کے سالوں کے مقابلے میں اب زیادہ بڑی ہوگئی ہے اور یہ کہ معیشت اب تیز تر رفتار سے بڑھ رہی ہے۔
لوگوں کے تاثر میں تبدیلی
بینک ریٹ ڈاٹ کام کے چیف مالیاتی تجزیہ کار گریگ مکبرائڈ کہتے ہیں کہ شرح نمو توقعات سے بڑھ کر ہے اور پھر بھی افراط زر میں کمی آرہی ہے اور شرح سود کے باوجود جاب مارکیٹ یعنی ملازمتوں کے مواقع بہت اچھا رجحان ظاہر کر رہے ہیں۔ (بشکریہ وائس آف امریکا)