قومی اسمبلی کی راہداریوں میں اراکین کی مرضی کے بغیر انٹرویو/تاثرات ریکارڈنگ پر پابندی کا فیصلہ۔ خلاف ورزی کے مرتکب صحافیوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی اجلاس، اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑ لیے
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف میڈیا کی جانب سے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے دسویں اجلاس کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ بعض صحافی حضرات پارلیمنٹ کی راہداریوں میں اراکین کو روک کر ان کی رضامندی کے بغیر انٹرویو/تاثرات ریکارڈ کرتے ہیں اور بعدازاں ان ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ اس عمل پر اراکین پارلیمنٹ نے شدید تحفظات اور برہمی کا اظہار کیا ہے، اور اس معاملے کو اسپیکر قومی اسمبلی کے نوٹس میں بھی لایا ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اس ضمن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر کسی بھی قسم کی ویڈیو بنانے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے موبائل فون ضبط، ان کے پریس گیلری کارڈ منسوخ اور پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کے داخلے پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی: سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کی تعداد بڑھانے، فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کے بل منظور
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے تمام پارلیمنٹری رپورٹر سے گزارش کی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر کسی بھی قسم کی وڈیو بنانے سے گریز کریں۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف میڈیا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ آپ کی اس تعاون پر مشکور ہوگا۔