بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موسیٰ خیل میں بلوچستان پنجاب قومی شاہراہ پر 23 افراد کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے میں ملوث 2 دہشتگردوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے دوران تفتیش کئی اہم انکشافات کیے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے پنجاب یونیورسٹی میں تھرڈ سمسٹر کے طالبعلم اور بی ایل اے کے دہشتگرد کو گرفتار کیا ہے جس نے بی ایل اے چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا ہے اور دہشتگرد تنظیم سے متعلق کئی اہم انکشافات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موسیٰ خیل: راڑشم میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، 3 دہشتگرد ہلاک، 2گرفتار
اس حوالے سے کوئٹہ میں صوبائی وزیر بلوچستان عبدالرحمان کھیتران اور حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی سی ٹی ڈی کوئٹہ اعتزاز گورایا نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب موسیٰ خیل میں ایک سیکیورٹی آپریشن کیا گیا تھا جس میں 3 دہشتگرد ہلاک ہوگئے تھے اور 2 کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشتگردوں نے دوران تفتیش موسیٰ خیل واقعہ سے متعلق تمام تفصیلات قانون نافذ کرنے والے ادروں کو بتائی ہیں، دہشتگردوں نے واقعہ میں ملوث کمانڈرز کے بارے میں بھی بتایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسیٰ خیل میں 23 افراد کا لرزہ خیز قتل، عینی شاہد نے کیا دیکھا؟
ڈی جی سی ٹی ڈی کوئٹہ اعتزاز گورایا نے کہا کہ جس دہشتگرد گروہ نے موسیٰ خیل میں دہشتگردی کی وہی گروپ اپنی کارروائیوں میں معصوم بچوں کو بھی استعمال کررہا ہے اور دکی میں بھتہ خوری میں بھی ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ لورالائی میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے، کارروائی میں پکڑے گئے دہشتگردوں سے اہم معلومات ملی ہیں، ان میں 16 سال کا بچہ بھی شامل ہے، گرفتار دہشتگردوں نے اور بھی اہم انکشافات کیے ہیں۔
دہشتگردوں کو بلوچ نہیں کہوں گا، صوبائی وزیر
صوبائی وزیر بلوچستان عبدالرحمان کھیتران نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو کوئی مذہب، کوئی ملک نہیں ہوتا، دہشتگردوں کو بلوچ نہیں کہوں گا، بچوں کو نشانہ بنانا کون سی آزادی ہے، دہشتگرد بلوچ روایات کو پامال کررہے ہیں، سیکیورٹی اور انٹیلیجنس اداروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے میرے حلقے میں دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دہشتگردوں کے خلاف مزید گھیرا تنگ کرے گی، دہشتگرد سوچ بھی نہیں سکتے کہ ریاست کتنی طاقتور ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ماں کی طرح بھی ہوتی ہے جو بچوں کو سمجھاتی ہے، لیکن جو بات نہیں مانتے ان کے خلاف سختی کی جاتی ہے۔
بلوچ کونسل اور بلوچ یکجہتی کمیٹی میں نوجوانوں کی ذہن سازی کی جاتی ہے، طلعت عزیز
پریس کانفرنس میں بی ایل اے کے دہشگرد طلعت عزیز نے بتایا کہ بی ایل اے والوں نے بلوچستان کی آزادی کے لیے ہتھیار اٹھانے پر قائل کیا تھا، یہ پنجاب یونیورسٹی کی بلوچ کونسل میں شامل ہیں جہاں طالبعلموں کی ذہن سازی کی جاتی ہے۔
طلعت عزیز نے بتایا کہ جن دنوں چھٹیوں پر گھر آیا تو اس وقت گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا جاری تھا، میرے ساتھیوں نے مجھے اس احتجاج میں جانے اور بی ایل میں شامل ہونے پر قائل کیا اور کہا کہ مجھے پہاڑوں میں اچھی زندگی ملے گی لیکن حالات اس کے برعکس تھے۔
’بی ایل اے والوں نے بتایا کہ ان کی جنگ پنجابیوں سے ہے‘
طلعت عزیز نے بتایا کہ جب میں پہاڑوں پر گیا تو وہاں جاکر معلوم ہوا کہ میری طرح اور نوجوان بھی اس پروپیگنڈا اور ذہن سازی کا شکار ہوچکے ہیں، میں نے بی ایل اے والوں سے ان کا مقصد پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہماری جنگ پنجابیوں کے ساتھ ہے، اس وقت میں نے سوچا کہ پنجابی تو ہمارے بھائی ہیں، میں کسی کو مار نہیں سکتا، اس کے بعد میں وہاں سے فرار ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ماہ رنگ بلوچ کا ریاست مخالف پروپیگنڈا بے نقاب
طلعت عزیز نے کہا کہ میں خود پنجاب سے تعلیم حاصل کررہا ہوں، مجھے پنجابیوں سے کوئی دشمنی نہیں، ان دہشتگردوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ بلوچ قوم کو گمراہ کیا جائے اور پاکستان کے خلاف کام کرنا، میں نے جب ان کی سازش کا جائزہ لیا تو مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا، میری بلوچ نوجوانوں سے اپیل ہے کہ ان دہشتگردوں کی باتوں میں نہ آئے۔ انہوں نے کہا بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسوں میں نوجوانوں کو گمراہ کیا جاتا ہے، مستقبل کو خراب کرنے والوں کے بہکاوے میں نہ آئیں، مسنگ پرسنز اور آزادی کا ڈھونگ رچا کر نوجوانوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔