وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی جرائم پر اسرائیل کا محاسبہ کیا جائے، اس کی اقوام متحدہ کی رکنیت جامع نظرثانی کی متقاضی ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں عرب اسلامک سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایسی ریاست قائم ہونی چاہیے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
یہ بھی پڑھیں ریاض: عرب اسلامک سربراہ کانفرنس جاری، سلامتی کونسل میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہاکہ نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی، پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن پاک کی آیت مبارکہ سے کیا۔ انہوں نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کو عرب اسلامک غیر معمولی سربراہ اجلاس کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ایک سال سے غزہ اور مقبوضہ فلسطین میں بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ غزہ پر اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے، ہزاروں افراد شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، اسپتالوں کو زخمیوں سمیت اڑایا جا رہا ہے، فلسطینیوں کے خلاف حالیہ بربریت کو میڈیا اور عالمی عدالت انصاف نسل کشی قرار دے چکے ہیں، اس صورتحال پر عالمی برادری کب تک آنکھیں بند رکھے گی۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہر گزرتے دن اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں جاری ہیں، انسانی بنیادوں پر تسلسل کے ساتھ جنگ بندی اور انسانی ریلیف کی فراہمی اور تحفظ کے مطالبات کیے جا رہے ہیں تاہم غزہ میں رہائشیوں سمیت گھروں کو اڑایا جا رہا ہے، اس صورتحال کے باوجود اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی غیر مشروط حمایت اور تحفظ جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ عالمی انسانی قوانین بھی مظلوموں کے خلاف ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دیتے۔ اس وقت غزہ خون سے رنگین ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے فلسطین کے حق خود ارادیت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اور جس کی سرحدیں 1967 سے قبل والی ہوں، یہی اس مقدس سرزمین میں پائیدار امن اور انصاف کی ضمانت ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، پاکستان لبنان میں اسرائیلی فوجی جارحیت کی بھی مذمت اور وہاں کے معصوم لوگوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ غزہ میں فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے، اسرائیل امداد کی بندش کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل خوراک، ادویات کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔
شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے امن کو خطرات لاحق ہیں، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہاکہ غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف بھی فیصلہ دے چکی ہے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت پر جامع نظرثانی کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مذمت سے آگے بڑھ کر کانفرنس میں اٹھنے والی آوازوں کو عملی شکل دینا ہوگی، دعاگو ہیں کہ فلسطینیوں کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں عرب اسلامک کانفرنس جاری ہے، جس میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سمیت عرب لیگ اور او آئی سی کے اہم حکام شریک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں عرب اسلامک سربراہ کانفرنس: سعودی ولی عہد کا فلسطینی حقوق کا دفاع، اسرائیلی مظالم کی مذمت
اس سے قبل خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، فلسطین کے صدر محمود عباس اور دیگر نے بھی غزہ میں اسرائیل کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔