چین کا پاکستان میں شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے اپنے اہلکار تعینات کرنے پر اصرار

منگل 12 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین نے گزشتہ ماہ کراچی میں چینی انجینیئرز پر ہونے والے حملے کو سیکیورٹی کوتاہی قرار دیتے ہوئے پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے اپنے باشندوں کی سیکیورٹی کے لیے ایک بار پھر اپنی فورس تعینات کرنے پر زور دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین نے گزشتہ ماہ کراچی میں حملے کے بعد پاکستان میں اپنے باشندوں پر حملے روکنے میں ناکامی پر ناراضی کا اظہار کیا اور پاکستان کو مشترکہ سیکیورٹی مینجمنٹ سسٹم کے لیے مجبور کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں چینی باشندوں کی فول پروف سیکیورٹی، وزیراعلیٰ کے پی نے وفاق سے وسائل مانگ لیے

رائٹرز کے مطابق پاکستان کے 5 سیکیورٹی اور حکومتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تفصیلات فراہم کی ہیں۔

چینی باشندوں پر حملے کے بعد پاکستان اور چین کے درمیان مذاکرات میں شریک ایک سرکاری اہلکار نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ چین کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان میں اپنی فورس تعینات کرنے پر زور دیا گیا ہے، لیکن پاکستان کی جانب سے ابھی تک اس سے اتفاق نہیں کیا گیا۔

یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ چین اپنے باشندوں کی سیکیورٹی کے لیے اپنی فورسز پاکستان میں تعینات کرنا چاہتا ہے یا وہ اس کے لیے نجی سیکیورٹی کانٹریکٹرز کی خدمات حاصل کرےگا۔

دوسری جانب ابھی تک پاکستان یا چین کی جانب سے بھی دوطرفہ مذاکرات کے حوالے سے کوئی مؤقف سامنے نہیں لایا۔

ذرائع نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ سیکیورٹی مینجمنٹ سسٹم قائم کریں گے، لیکن اس بات پر اتفاق نہیں ہوسکا کہ چین کی سیکیورٹی فورسز پاکستان میں تعینات ہوں۔

رائٹرز کے مطابق میٹنگ میں شریک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ پاکستان نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کے بجائے پاکستان کو انٹیلی جینس اور سرویلنس کا نظام بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ وہ ان مذاکرات کے حوالے سے کوئی علم نہیں رکھتے، تاہم چین پاکستان میں موجود اپنے باشندوں کی سیکیورٹی کے لیے پاکستان کے ساتھ اپنا سیکیورٹی تعاون جاری رکھے گا۔

’رائٹرز‘ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر اور وزارت داخلہ نے رابطہ کرنے پر ردعمل دینے سے گریز کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 6 اکتوبر کو کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 2 چینی انجینیئرز سمیت 3 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔

خود کش حملہ آور نے 100 کلوگرام بارود سے بھرا ٹرک چینی انجینیئرز کی گاڑی سے ٹکرایا تھا، پاکستان میں پاور پلانٹ پر کام کرنے والے یہ چینی انجینیئرز تھائی لینڈ میں چھٹیاں گزارنے کے بعد واپس پہنچے تھے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق ایک سرکاری اہلکار نے چینی انجینیئرز پر حملے کو سیکیورٹی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہاکہ حملہ آور کو اندر سے مدد حاصل تھی۔ انہوں نے بتایا کہ سہولت کار کو یہ معلوم تھا کہ چینی انجینیئرز نے کب پہنچنا ہے اور کس روٹ کے ذریعے ایئرپورٹ سے باہر نکلیں گے۔

سرکاری اہلکار نے خبررساں ادارے کو مزید بتایا کہ چینی حکام نے حالیہ میٹنگ میں سیکیورٹی معاملات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سیکیورٹی پروٹوکولز کو نظرانداز کرنے کا شکوہ کیا۔

’ان پروٹوکولز میں چینی باشندوں کی نقل و حرکت کے دوران بھاری سیکیورٹی کی تعیناتی سمیت دیگر ایس او پیز شامل ہیں‘۔

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے لیے پاکستان میں اسپیشل پروٹیکشن یونٹ بھی فعال ہے، جس میں پولیس، فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ’سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا‘، چینی وزیر لیو جیان چاؤ کا اہم بیان

پاکستان میں چین کے اپنے اہلکار چینی سفارتخانے اور قونصل خانوں کی اندرونی سیکیورٹی پر تعینات ہیں، تاہم مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے باشندوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری پاکستان پر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp