ٹیسلا اور سوشل میڈیا سائٹ ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے گزشتہ ماہ نیویارک سٹی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی میں تجویز دی تھی کہ غیر ضروری اخراجات میں کٹوتی کرکے امریکی حکومت کے لیے کم از کم 2 ٹریلین ڈالر کی بچت ممکن ہو سکتی ہے۔
ایلون مسک کو ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے ایک نئے محکمے کا شریک سربراہ مقرر کیا گیا ہے، جس سے انہیں اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرنے کا موقع ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں:مشہور امریکی مؤرخ اور ادارے جن کی پیشگوئیاں اور جائزے غلط ثابت ہوئے
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق حالیہ مالی سال (اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 تک) میں امریکا کی وفاقی حکومت نے 6.75 ٹریلین ڈالر (5.3 ٹریلین پاؤنڈ) خرچ کیے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ایلون مسک کی جانب سے 2 ٹریلین ڈالر کی مجوزہ کٹوتی وفاقی حکومت کے کل اخراجات کے تقریباً 30 فیصد کی نمائندگی کرے گی جسے دیگر ممالک میں قومی اخراجات بھی کہا جاتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 880 ارب ڈالر (امریکی حکومت کے کل اخراجات کا 13 فیصد) قومی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں ادا کیے جاتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ امریکی حکومت کو ڈیفالٹ کیے بغیر اخراجات کی حد کو کم نہیں کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:شکست کے بعدکملا ہیرس کا پہلا بیان سامنے آگیا
تقریباً 1.46 ٹریلین ڈالر (22 فیصد) سوشل سیکیورٹی پر خرچ ہوتے ہیں ، جس کا بنیادی مطلب ریٹائرمنٹ کی عمر سے زیادہ امریکیوں کے لیے پنشن ہے۔ یہ اخراجات کی ایک حد ہے جو ’لازمی‘ ہے ، جس کا مطلب ہے کہ اسے اہل افراد پر قانون کے ذریعہ خرچ کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق دیگر بڑے سرکاری اخراجات میں میڈیکیئر کا شعبہ شامل ہے، اس میں امریکا میں ایک سرکاری مالی اعانت سے چلنے والا ہیلتھ انشورنس پروگرام بھی شامل ہے جو بنیادی طور پر 65 سال سے زیادہ عمر کے امریکیوں کے لیے ہے۔
امریکی حکومت کے ’صوابدیدی‘ اخراجات ایسے اخراجات ہیں جو مستقل طور پر قانون میں شامل نہیں ہیں لیکن ان پر امریکی قانون سازوں کو سالانہ ووٹ دینا ہوتا ہے ، ان اخراجات میں دفاع (874 بلین ڈالر، 13فیصد)، نقل و حمل (137 بلین ڈالر، 2 فیصد) اور تعلیم، تربیت، روزگار اور سماجی خدمات (305 بلین ڈالر، 5 فیصد) شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ایلون مسک نے امریکی انتخابات کے لیے ایکس کا لائک بٹن تبدیل کیا؟
کانگریس کے بجٹ آفس کے مطابق 2023 کے مالی سال میں مجموعی طور پر صوابدیدی اخراجات مجموعی طور پر تقریباً 25 فیصد تھے، جس میں سے نصف سے زیادہ دفاع پر خرچ کیے گئے تھے۔
اصولی طور پر آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کے لیے صوابدیدی اخراجات میں کٹوتی کرنا ضروری اخراجات کے مقابلے میں زیادہ آسان ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایلون مسک اور حکومت کی کارکردگی کے نئے محکمے میں ان کے شریک سربراہ وویک راما سوامی سرکاری بیوروکریسی کو ختم کرنے، اضافی قواعد و ضوابط میں کمی اور سرکاری اداروں کی تنظیم نو سے بچت حاصل کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق اپریل 2023 میں ایک انٹرویو میں ایلون مسک نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے 2022 میں سوشل نیٹ ورک حاصل کرنے کے بعد سابق ٹویٹر(اب ایکس) کے عملے کی تعداد 8 ہزار سے کم کر کے 1500 کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی انتخابات کے بعد پاکستان کے لیے کیا اچھا اور کیا برا ہوسکتا ہے؟
اس کے باوجود اگر ایلون مسک کی جانب سے امریکی حکومت کے اخراجات میں 2 ٹریلین ڈالر کی بچت کا ہدف صوابدیدی اخراجات سے حاصل کیا جائے تو تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ ٹرانسپورٹ، زراعت اور ہوم لینڈ سیکیورٹی تک تمام ایجنسیوں کو مکمل طور پر بند کرنا پڑے گا۔ 2023 میں صوابدیدی اخراجات صرف 1.7 ٹریلین ڈالر تھے۔
ایلون مسک نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ ایک سال میں یا طویل مدت میں 2 ٹریلین ڈالر کی بچت فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن بہت سے امریکی پبلک فنانس ماہرین، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو امریکی حکومت کے اخراجات میں کمی کے اصول کے حق میں ہیں، کو شبہ ہے کہ مستقبل قریب میں اتنے بڑے پیمانے پر بچت کی جاسکتی ہے جس میں اہم حکومتی کاموں کی فراہمی میں کمی یا کوئی عوامی مزاحمت سامنے نہیں آئے گی۔
سنہ 2022 میں ایوان نمائندگان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ریپبلکن قانون سازوں کو دیگر ریپبلکنز کی مخالفت کا سامنا کرنے کے بعد صوابدیدی حکومتی اخراجات میں 130 ارب ڈالر کی کٹوتی کے لیے قانون سازی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایلون مسک برطانیہ میں فسادات پر نالاں کیوں؟
یہ بات بھی اہم ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی تحفظ پر واجب الادا انکم ٹیکس کو ختم کرکے اسے کم نہیں بلکہ مالی طور پر زیادہ وسیع بنانے کے لیے پلیٹ فارم پر مہم چلائی تھی۔ دفاع کے حوالے سے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کے ارد گرد ‘آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس شیلڈ’ بنائیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ اخراجات ہوں گے نہ کہ کٹوتی کی جائے گی۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق 2024 میں امریکی معیشت کے حصے کے طور پر امریکی وفاقی حکومت کے کل اخراجات تقریباً 23 فیصد تھے۔ یہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں قومی سرکاری اخراجات کے مقابلے میں کافی کم حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں سرکاری اخراجات کا ایک بڑا حصہ ، جس میں اسکول کے تقریباً تمام اخراجات شامل ہیں، وفاقی سطح کے بجائے ریاست میں کیے جاتے ہیں اور ریاستوں کو مقامی سیلز اور پراپرٹی ٹیکسوں کے ذریعہ مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ 2024 میں امریکا کے مجموعی ’عام حکومتی اخراجات‘ ، جس میں انفرادی ریاستوں کے اخراجات بھی شامل ہیں ، اس کے جی ڈی پی کا تقریباً 37.5 فیصد ہوگا۔ برطانیہ میں یہ شرح 43 فیصد، جرمنی میں 48 فیصد اور فرانس میں 57 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں:ایلون مسک نے کیا ٹرمپ کا انٹرویو، ایکس ڈاٹ کام کریش
امریکی حکومت اس وقت سالانہ خسارے کا سامنا کر رہی ہے جو اس کے اخراجات اور ٹیکس محصولات کے درمیان کمی ہے جو اس کی معیشت کے تقریباً 6 فیصد کے برابر ہے اور امریکا کا قومی قرضہ جو عوام کے پاس ہے وہ اس وقت معیشت کے حجم کے تقریباً 97 فیصد کے برابر ہے۔
غیر جانبدار کمیٹی برائے ذمہ دار وفاقی بجٹ (سی آر ایف بی) تھنک ٹینک نے پیش گوئی کی ہے کہ 2035 تک یہ شرح 125 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
سی آر ایف بی نے پیش گوئی کی ہے کہ اخراجات میں بڑی کمی کی عدم موجودگی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مجوزہ ٹیکس کٹوتی آنے والی دہائی میں امریکی خسارے کو کافی حد تک بڑھا دے گی اور اگلی دہائی کے وسط تک امریکی قومی قرضوں کو 143 فیصد تک لے جائے گی۔