پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے جمعرات کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ عمران خان جب مدینہ ننگے پاؤں گئے اور واپس آئے تو سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو کالز آنا شروع ہوگییں کہ یہ آپ کس شخص کو لے کر آئے ہیں، ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہییں۔
بشریٰ بی بی کے مطابق، ’جنرل باجوہ کو کہا گیا ہم تو ملک میں شریعت ختم کرنے لگے ہیں اور آپ ایسے شخص کو لے کر آئے، ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہییں، تب سے ہمارے خلاف گند ڈالنا شروع کردیا گیا، میرے خلاف گند ڈالا گیا، بانی پی ٹی آئی کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کیا گیا۔‘
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب پاکستان کا دوست اور محسن، بشریٰ بی بی کا بیان بے بنیاد ہے، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ
بشریٰ بی بی کے اس ویڈیو بیان کے بعد نہ صرف سوشل میڈیا اور روایتی میڈیا پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا بلکہ ان کی اپنی پارٹی اور سینیئر قیادت نے بھی اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ بشریٰ بی بی کے اس بیان سے پارٹی کو کیا نقصان ہوا ہے اور آئندہ پی ٹی آئی پر اس کا کیا اثر ہوگا، اس حوالے سے جاننے کے لیے وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کی۔
’بشریٰ بی بی کے بیان سے ان کی غیرسنجیدگی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے‘
سیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کسی بھی اہم سیاسی رہنما کی جانب سے دیا گیا بیان اہم ہوتا ہے کیونکہ ان کے بیان سے لاکھوں کروڑوں کارکنان، حمایتیوں اور ہمدردوں نے اپنا سیاسی سوچ اور مؤقف تشکیل دینا ہوتا ہے، اس لیے ہر سیاسی رہنما کو کوئی بھی بڑا بیان دیتے ہوئے اس چیز کو ذہن میں رکھنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے پاکستانی سیاست میں اکثر ایسا نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا حالیہ بیان بھی اس چیز کی غمازی کرتا ہے کہ اپنی طرف سے تو انہوں نے اپنے کارکنان کا جوش و جذبہ بڑھانے کے لیے ایک واقعہ سنانے کی کوشش کی لیکن اس سے پی ٹی آئی، عمران خان اور ان کے آنے والے لانگ مارچ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ماجد نظامی کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر یہ تاثر دیکھنے میں آیا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے اس طرح کے نازک بیانات دینے سے پہلے سوچ بچار نہیں کی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کا بیان وبالِ جان کیوں بنا؟
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی فائنل کال پر 24 نومبر کے احتجاج کے لیے جوش و خروش سے مہم چل رہی تھی لیکن بشریٰ بی بی کے بیان کے بعد تحریک انصاف کے کئی رہنما اب دفاعی انداز اپنائے نظر آتے ہیں، جو ان کی احتجاجی مہم کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں تو نقصان ہوچکا ہے، بشریٰ بی بی نے یہ بیان نادانستگی میں دیا یا پھر ان سے کوئی سیاسی کوتاہی ہوئی، اس کا فیصلہ تحریک انصاف کو خود کرنا چاہیے۔
ماجد نظامی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے بیان پارٹی نے اپنی صفائی پیش کی ہے اور کئی پی ٹی آئی رہنماؤں نے تو اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ کتنا سنگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے حامیوں اور رہنماؤں کی جانب سے بھی اس بیان کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، اس سے قبل شیر افضل مروت کا بھی اسی تناظر میں ایک بیان سامنے آیا تھا۔ ایسے بیانات سے پی ٹی آئی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ اسے نقصان ہی اٹھانا پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی نے عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے بیان کیوں دیا؟
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی خارجہ پالیسی سے متعلق پہلے بھی تحریک انصاف کی جانب سے اس طرح کے بیانات سامنے آئے ہیں، جس سے پارٹی رہنماؤں کی غیرسنجیدگی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے، اگر اس طرح کے واقعات سچ بھی ہیں تو اس کے وقت اور انداز بیاں کا تعین کرنا زیادہ ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس معاملے میں بشریٰ بی بی کی جانب سے کوتاہی ہوئی ہے، ان کے بیان میں اگر کوئی سچائی تھی بھی تو ان کے الفاظ اور انداز بیان نے ان کے اس دعویٰ پر خود ضرب لگائی ہے، تحریک انصاف کو مستقبل میں ان باتوں کا جواب دینا پڑے گا۔
’حکومت کے ہاتھ ایک اچھا موقع آگیا ہے‘
سیاسی امور کے ماہر عثمان رانا نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ جب سے بشریٰ بی بی کا بیان سوشل میڈیا پر آیا تب سے تحریک انصاف کی مرکزی قیادت پیچھے ہٹتی نظر آرہی ہے، کوئی بھی بشریٰ بی بی کے اس بیان سے اتفاق نہیں کررہا۔ حتیٰ کہ شعیب شاہین نے بھی ایک نجی چینل پر اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ بشریٰ بی بی نے تو سعودی عرب کا نام ہی نہیں لیا، یہ تو ن لیگ اس کو اجاگر کررہی ہے، جب اینکر نے جوابی سوال کیا کہ مدینہ امریکا میں نہیں بلکہ سعودی عرب میں ہی ہے تو شعیب شاہین کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بعض رہنما یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ بشریٰ بی بی کے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے، دوسری جانب بشریٰ بی بی نے عملاً پارٹی کی قیادت سنبھال رکھی ہے، خیبرپختونخوا کی حکومت انہیں جس طریقے سے پروٹوکول دی رہی ہے، اس سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے بیان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بیک فٹ پر نظر آرہی ہے جبکہ حکومت کے ہاتھ ایک اچھا موقع آگیا ہے، گزشتہ 2 دن سے پاکستان ٹیلی وژن سمیت دیگر نجی چینلز پر حکومتی مؤقف کو ہی اہمیت دی جارہی ہے اور حکومت اس معاملے میں فرنٹ فٹ پر ہی نظر آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: متنازع بیان: پی ٹی آئی قیادت کی تشویش پر عمران خان کا بشریٰ بی بی کو سیاست سے دور رہنے کا حکم
عثمان رانا نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے حوالے سے جو کچھ بھی کہا وہ ایک الگ بحث ہے لیکن وہ اس معاملے میں باجوہ صاحب کو بھی لے آئیں، آج تک تو عمران خان خود کہتے رہے کہ انہیں امریکا نے اقتدار سے نکلوایا، پی ٹی آئی کے کارکنان بھی اپنے قائد کی اس بات کو سچ مانتے ہیں کہ عمران خان کو اقتدار سے نکال کر بہت بڑی سازش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وہ امریکا ہے جس کے خلاف پوری مہم چلائی گئی اور جلسوں میں خط لہرایا گیا اور دوسری طرف اسی امریکا سے مدد مانگی جارہی ہے، خط لکھے جارہے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ انہیں اڈیالہ جیل سے نکلوا کر وزارت عظمیٰ کے منصب پر بٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اب یکدم یوٹرن لیتے ہوئے سارا رخ سعودی عرب کی طرف موڑ دیا ہے، یہ بہت بڑی کنفیوژن ہے لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی نے اسی کنفیوژن پر ہی اپنا ایک پورا بیانیہ قائم کیا ہے، اس سے بھی بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنان اسی بیانیے کو اپنا بھی لیتے ہیں، وہ اپنے رہنماؤں کے گزشتہ اور حالیہ مؤقف پر غور کرنے کے بجائے آنکھیں بند کرکے ان کی ہر بات کو مان لیتے ہیں اور فخر سے کہتے ہیں کہ وہ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
’پی ٹی آئی کو جو نقصان پہنچا اس کی تلافی اب بہت مشکل ہے‘
سیاسی تجزیہ کار احمد ولید کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے بیان سے پارٹی کو کافی نقصان پہنچا ہے، پی ٹی آئی قیادت بھی اس بارے میں بات کرنے سے اجتناب برت رہی ہے، بعض رہنما کہہ رہے ہیں کہ یہ بشریٰ بی بی کا ذاتی بیان تھا، ان کا مقصد یہ نہیں تھا، ان کے بیان کو تروڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔ احمد ولید نے کہا کہ اب جو بھی ہے، اس بیان سے حکومت کو فائدہ ہوا ہے اور یہ فائدہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب پاکستان تحریک انصاف 24 نومبر کو احتجاج کی کال دے چکی ہے، اب پی ٹی آئی کو اس بیان کی وجہ سے کافی مسائل کا سامنا ہے، بہت سے لوگ تو اس پر بات بھی نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہ اس بات کی چھان بین کررہے ہیں یہ ویڈیو پیغام کیسے ریکارڈ، ایڈیٹ اور اپلوڈ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی کا پورا بیانیہ ہی خراب کر دیا ہے۔ عمران خان کی آخری کال
انہوں نے کہا کہ اب سننے میں یہ بھی آرہا ہے کہ اب اس بیان کو ہٹا کر ان کا نیا پیغام بھی آرہا ہے جس میں وہ کہیں گی کہ میرے پیغام کو غلط سمجھا جارہا ہے، حالانکہ ان کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ سیدھی سیدھی بات کررہی ہیں اور یوں بات کررہی ہیں جیسے انہیں ہر چیز کا علم ہے کہ سعودی عرب میں ان کے خلاف پروپیگنڈا شروع ہوا اور پھر ان کے خلاف گند ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے الفاظ سے پارٹی کو جو نقصان پہنچ چکا ہے اس کی تلافی بہت مشکل ہے، اب بشریٰ بی بی کو روکنا ہوگا کہ وہ براہ راست اس طرح کے بیانات نہ دیں کیونکہ ان کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ احمد ولید کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے برعکس علیمہ خان اور ان کی دوسری بہنوں کے بیانات کے باعث اب تک اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں بنا کیونکہ وہ محتاط انداز میں بولتی۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ بشریٰ بی بی کے خلاف ایف آئی آر ڈیرہ غازی خان میں درج کی گئی ہے، مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے لوگوں کو ورغلانے کے لیے نفرت انگیز بیان دیا۔ پولیس کے مطابق، ملزمہ کے خلاف دفعہ 126 ٹیلی گراف ایکٹ اور دیگر قوانین کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔