خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کے لیے اسپیکر مشتاق غنی کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ نے فریقین کو19 اپریل کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی۔
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے عدالت کو بتایا کہ وکلا ہڑتال کے باعث وہ خود عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ انہوں نے کیس کی جلد از جلد سماعت کی استدعا کی۔
’اسبملی تحلیل ہوئے 90 دن ہونے والے ہیں۔ الیکشن کامعاملہ ہے فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں اورکیس سماعت کے لیے جلد مقرر کیا جائے۔‘
پشاور ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 19 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ آج درخواست پر پہلی سماعت تھی تاہم ہڑتال کے باعث وکیل پیش نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح لکھا ہے کہ انتخابات 90 دن سے آگے نہیں جاسکتے۔
’سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی پر تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ جو لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مان رہے ان پر توہین عدالت اور آرٹیکل 6 کا کیس بنتا ہے۔‘
اسپیکر مشتاق غنی کے مطابق امپورٹڈ حکومت الیکشن سے بچنے کےلئے حیلے بہانوں سے تاخیر کررہی ہے۔ ہماری قیادت کو گرفتار کیا جارہا ہے اورچیئرمین عمران خان پرغداری کے مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔
مشتاق غنی نے حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین رابطوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں، لیکن اگرانتخابات کے حوالے سے مذاکرات کی دعوت دی جاتی ہے تو شریک ہوں گے۔