سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران رولنگ دی ہے کہ ججز کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ کمیشن کے 2 ارکان بینچ کا حصہ ہیں لہذا وہ کیسے کیس کی سماعت کرسکتے ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ پارلیمانی کمیٹی نے اعتراض لگا کر واپس کیا تو کیا آپ دوبارہ جوڈیشل کمیشن گئے، جوڈیشل کمیشن ایک نام تجویز کرتا ہے تو وہ پارلیمانی کمیٹی جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ ہائیکورٹ: آئینی بینچز کے ججوں کی نامزدگی، کن ججز نے مخالفت کی؟
دوسری جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ رائل پام کلب کی نیلامی کے عمل کا آغاز ہوچکا ہے، جس میں 11 کمپنیوں نے اشتہار میں دلچسپی لی جبکہ بولی صرف ایک کمپنی کی جانب سے لگائی گئی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے از خود نوٹس لیا اور اب کہا جا رہاہے پہلے سے کم بولی لگائی گئی، اگر پہلے سے کم بولی آئی تو پھر اس کیس کا کیا فیصلہ ہوا، جسٹس امین الدین خان بولے؛ ہم چاہ رہے ہیں کہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بڈنگ کو حتمی کرنے سے متعلق عدالت میں رپورٹ دی جائے گی، 3 ہفتوں میں سارا عمل مکمل کرلیا جائے گا، کمپنی کے نمائندے کے بتایا کہ عدالتی حکم پر کیا گیا آڈٹ مکمل کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے 2 مقدمات سماعت کے لیے ریگولر بینچ کو واپس بھیج دیے
وکیل علی ظفر نے بتایا کہ 2019 سے یہ مقدمہ عملدرآمد کی مد میں جاری ہے، عملدرآمد کا سپریم کورٹ میں نیا تصور آیا ہے، جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ تو کیا عملدرآمد کے تصور میں کامیاب ہیں یا ناکام۔
جسٹس امین الدین خان بولے؛ آئین و قانون سے انحراف کرنے کا مطلب آپ آئین و قانون کو ناکام ثابت کررہے ہیں، جسٹس جمال خان مندو خیل جب ادارے کام نہیں کرتے تو پھر جگہ تو بنتی ہے، ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اہم کیسز کی سماعت
عدالت نے مزید سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
دوسری جانب ہائیکورٹس کے ملازمین کو انتظامی فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 6 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد اور پشاور ہائیکورٹس سے جواب طلب کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں:آئینی بینچز کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت سے متعلق سپریم کورٹ کے ججز بھی منتظر
وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ آئینی بینچ کے سامنے سوال یہ ہے کہ ہائیکورٹ کے ملازم کیخلاف انتظامی فیصلہ آئے تو اپیل کہاں جائے گی، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ہائیکورٹس کی ذمہ داری ہے خود سے رولز بنائیں،
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ وہ 10 اے کی بات کرتے ہیں، فیئر ٹرائل تو ہائیکورٹ ملازمین کا بھی حق ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے اضافہ کیان کہ جج ہو یا چیف جسٹس غلطی ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:کیا آئینی بینچوں کی وجہ سے مقدمات مزید تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے رولز بنائے جا رہے ہیں، نئے مجوزہ رولز میں ملازمین کو اپیل کا حق دیا جا رہا ہے، ملازمین کی اپیلوں کے لیے 2 رکنی ٹریبونل بھی بنایا جائے گا۔
عدالت نے اس ضمن میں پشاور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے 10 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔














