ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، عمران خان

منگل 24 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اڈیالہ جیل میں وکلا سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کا عمل معنی خیز بنانے کے لیے پی ٹی آئی کی نامزد کردہ کمیٹی سے ملاقات کا مطالبہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان نے سول نافرمانی کی کال واپس لینے کا حکومتی مطالبہ مسترد کردیا

انہوں نے کہاکہ پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشیں اچھی بات ہے، لیکن مذاکرات کے عمل کو معنی خیز بنانے کے لیے اہم ہے کہ میری ملاقات میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کروائی جائے تا کہ مجھے معاملات کا صحیح علم ہو سکے، میں نے صاحبزادہ حامد رضا کو تحریک انصاف کے مذاکراتی عمل کا ترجمان نامزد کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اگر نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے تو ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی سمیت 9 مئی اور 26 نومبر کی واقعات کی تحقیقات کے لیے سینیئر ترین ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کرے۔

انہوں نے کہاکہ ان مطالبات پر عمل درآمد کی صورت میں ہم سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کردیں گے، لیکن مجھے خدشہ ہے کہ حکومت ہمارے 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیات کے مطالبے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کرے گی لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ملٹری کورٹس کے غیر آئینی فیصلوں کو مسترد کرتا ہوں، ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کی بین الاقوامی دنیا میں بدنامی بھی ہورہی ہے اور ایسے غیر انسانی عمل سے ملک کو معاشی پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ فیصلہ دے کر آئینی بینچ کے چہرے پر بھی طمانچہ مارا گیا ہے۔ اب تو عدلیہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ملک میں سیاسی انجینیئرنگ ہو رہی ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ تحریک انصاف کو کچلا جا رہا ہے اور تحریک انصاف کو دباتے دباتے حقیقت میں جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔

عمران خان نے کہاکہ کوئی ملک بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور سرمایہ کاری کبھی قانون کی حکمرانی کے بغیر آ ہی نہیں سکتی۔

یہ بھی پڑھیں حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: عمران خان نے نئی شرط عائد کردی

انہوں نے کہاکہ لوگ پاکستان سے باہر سرمایہ منتقل کررہے ہیں کیونکہ یہاں نہ تو عدلیہ آزاد ہے اور نہ ہی قانون کا کوئی احترام ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کے مکمل طور پر ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے ہیں، آئینی بینچ کا قیام اور اس کے فیصلے سپریم کورٹ کو شرمندہ کرنے کے مترادف ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp