عالمی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہوں، افغان قونصل جنرل سید عبدالجبار

منگل 31 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی میں افغانستان کے قونصل جنرل سید عبدالجبار نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 ممالک کے مابین چلنے والا تنازع دونوں ممالک اور اس میں بسنے والے عوام کے لیے ٹھیک نہیں ہوتا۔ پاکستان اور افغانستان کے مابین اچھا تعلق رہا ہے جس کی بنیاد پر ان مسائل کو جلد از جلد حل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں عرصہ دراز سے آپریشن جاری ہے اور جب آپریشن میں شدت آئی تو وزیرستان سے لوگ اپنے رشتہ داروں کے پاس ہجرت کرکے سرحد کے اس پار آئے، پاکستان کا الزام ہے کہ پاکستان سے لوگ افغانستان جا کر پلٹ کر پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔

افغانستان اپنی سر زمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیگا

عبدالجبار کا کہنا ہے کہ پورا افغانستان امارت اسلامیہ کے کنٹرول میں ہے اور تمام مسلحہ گروپوں پر پابندی عائد کی جاچکی ہے، پھر بھی کوئی مسئلہ ہے تو بیٹھ کر حل کیا جا سکتا ہے لیکن کسی غلط رپورٹ پر ایسا اقدام نہیں اٹھانا چاہیے جیسے کہ افغانستان کے علاقے پکتیکا میں اٹھایا گیا جس میں بچے اور خواتین شہید ہوئے ہیں۔

باہر سے حملہ ہو تو نہ چاہتے ہوئے بھی جواب دینا پڑتا ہے

افغان قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ جب کسی ملک پر دوسرا ملک حملہ کرتا ہے تو اس ملک کی حکومت نہ بھی چاہیے تب بھی عوامی دباؤ ہوتا ہے کہ حملے کا جواب دیا جائے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی افغانستان پر حملہ آور ہوا تو اسکا سخت جواب ملا۔ افغانستان کبھی کسی ملک پر حملہ آور نہیں ہوا اور ہم یہ کہہ چکے ہیں کہ ہمارا ملک کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے نہیں دے گا۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہوں گے تو ہم طاقت بن جائیں گے

عبدالجبار کا کہنا ہے اگر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہوں گے تو یہ ایک طاقت بن جائے گی، یہ ناصرف حکومتی سطح پر بلکہ عوامی سطح پر بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔ افغانستان حالت جنگ میں تھا تو لوگ افغانستان سے جا رہے تھے اور اب جب امن قائم ہوچکا ہے تو لوگ واپس آ رہے ہیں، کاروبار ہو رہا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان سے ہمارے اچھے تعلقات رہیں۔ آپ عوامی رائے لے لیں 95 فیصد لوگ افغانستان اور پاکستان کے بیچ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔

ہم پاکستانی تاجروں کو تجارت کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں

سید عبدالجبار کے مطابق افغانستان سمیت دیگر لینڈ لاک ممالک بشمول پاکستان کے ایک بلاک بننے پر کام شروع ہو چکا تھا، جس سے کراچی پورٹ کے ذریعہ تجارت کا آغاز بھی ہوگیا تھا۔ 2 کنٹینرز براستہ افغانستان ازبکستان کے لیے روانہ ہوئے اور ہم نے اسے کبھی منع نہیں کیا، ہم پاکستانی تاجروں کو خوش آمدید کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور براستہ افغانستان اپنی تجارت کریں۔

انکا کہنا تھا جب افغانستان کے فروٹس کا وقت ہوتا ہے تو راستے بند ہوجاتے ہیں کنٹینرز کو پورٹ پر روک دیا جاتا ہے گزشتہ برس ساڑھے 4 ہزار کنٹینرز کراچی کے پورٹ پر کھڑے رہے۔ تاجروں کا مال ایسے پڑا رہے تو کتنا نقصان ہوتا ہے، یوں تاجر دوسرے راستے کا انتخاب کریں گے اور یہی وجہ ہے کہ اب افغان تاجر دیگر بندرگاہوں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پاک افغان تجارت 25 فیصد تک محدود ہے۔ ہم بہتر تعلقات کے لیے سنجیدہ ہیں لیکن پاکستان کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

عالمی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات بہتر ہوں

سید عبدالجبار کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات بہتر ہوں بلکہ عالمی طاقتیں تو افغانستان پر مسلط ہونا چاہتی تھیں۔ انکا کہنا ہے کہ ان حالات میں بیٹھ کر یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمارے عوام کے لیے بہتر کیا ہوگا۔

پاکستانی حکومت کو عوام پر توجہ دینی چاہیے

افغان قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بہت ترقی کی ہے اور اللہ نے بہت سی چیزوں سے نوازا ہے۔ پاکستان اگر پر امن رہتا ہے تو یہ ان دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ افغانستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کے اخبار میں آج خبر ہے کہ ایک نوجوان نے خودکشی کرلی، اس پر حکومت کو توجہ دینا چاہیے جہاں تک جنگ کی بات ہے تو امریکا اور نیٹو اپنی پوری قوت کے ساتھ بھی جنگ جیت نہیں سکا۔

پاکستان اور افغان حکومت کو ملکر مسائل حل کرنا ہوں گے

عبدالجبار کا کہنا ہے کہ افغانستان میں حامد کرزئی جیسے بڑے بڑے لوگ اور کمانڈر تھے لیکن جب وقت آیا تو سب دم دبا کر بھاگ گئے، بات کرنا الگ ہوتی ہے اور زمینی حقائق الگ ہوتے ہیں۔ پاکستان اور افغان حکومت کو چاہیے کہ ملکر سوچیں کہ عوام کے مفاد میں کیا ہے اور ایسا کیا ہو سکتا ہے جس سے دونوں ممالک ترقی کی راہ پر گامزن رہیں۔

پاکستان مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا

عبدالجبار نے ایک سوال پر کہا کہ ہم بالکل یہ بات مانتے ہیں کہ مشکل وقت میں پاکستان نے ہمیشہ ہمارا بہت ساتھ دیا، خاص طور پر روس نے جب حملہ کیا اس وقت پاکستان کا بہت اچھا کردار رہا۔ پاکستان نے اپنے دروازے کھولے، افغان یہاں آئے لوگوں کو روزگار ملا، اس وقت ایک اتحاد تھا۔

یہ صرف افغانستان کی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ بھی تھی

انکا کہنا ہے کہ جنرل ضیا الحق نے افغان جہاد میں بھرپور حصہ لیا اور انہوں نے کہا تھا کہ افغان عوام اور مجاہدین ہماری جنگ لڑ رہے ہیں انکا کہنا تھا کہ حقیقت تو یہ بھی ہے کہ نیٹو اور امریکا کی جنگ بھی صرف افغانستان کی جنگ نہیں تھی۔

ہمارے وزرا پاکستان سے تعلیم حاصل کرکے گئے

عبدالجبار کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خدمات ہر وقت ہمارے ساتھ رہی ہیں، ہمارے تمام وزرا پاکستان سے تعلیم حاصل کرکے گئے ہیں۔ ہمارے مرشد اور اساتذہ سب پاکستان میں ہیں۔ یہ لوگ ہمارے لیے قابل قدر ہیں لیکن اسکا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کھانا کھلانے والا بعد میں پتھر مار کر سر پھوڑ دے۔ آج بھی ہم پاکستان سے بہت فائدہ لے رہے ہیں، ہمارے بیمار یہاں علاج کروا رہے ہیں، یہاں پر بڑی تعداد میں افغان رہائش پذیر ہیں، کاروبار کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp